شاہد خاقان اور احسن اقبال کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم

460

اسلام آباد (نمائندہ جسارت) اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور سابق وزیر داخلہ احسن اقبال کی ضمانت کی درخواستیں منظور کرلی ہیں۔ شاہد خاقان کی ایل این جی اسیکنڈل ریفرنس اور احسن اقبال کی نارروال اسپورٹس کمپلیکس کیس میں درخواست ضمانت بعد از گرفتاری منظور کی گئی ۔ منگل کو عدالت عالیہ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس لبنیٰ سلیم پرویز پر مشتمل ڈویژن بینچ نے مسلم لیگ (ن) کے دونوں گرفتار رہنمائوں کی ضمانت کی درخواستوں پر الگ الگ سماعتیں کیں۔ نارووال اسپورٹس سٹی اسکینڈل کیس میں احسن اقبال کی ضمانت بعد ازگرفتاری کی درخواست پر سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ مقدمہ ثابت ہونے تک ملزم بے گناہ ہوتا ہے‘ شہری کا حق آزادی اور عزت نفس مجروح ہونے سے بچانا بھی ضروری ہے‘ نیب کو ملزم کی گرفتاری کا اختیار
اسے آئینی حقوق سے محروم نہیں کرسکتا‘ عدالت عظمیٰ کا حکم ہے کہ آپ تفتیش ضرور کریں لیکن سزا نہیں دے سکتے۔ ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل نیب جہانزیب بھروانہ نے بتایا کہ ریکارڈ میں ٹیمپرنگ اور ملک سے فرار کے خدشے کے پیش نظر احسن اقبال کو گرفتار کیا گیا۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ کرپشن نے اس معاشرے کو تباہ کیا‘ ٹرائل میں جرم ثابت کرکے ملزمان کو سزا دلوائیں۔ عدالت نے احسن اقبال کی ایک کروڑ روپے کے مچلکوں کے عوض درخواست ضمانت منظور کرلی۔ بعد ازاں عدالت نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی ایل این جی ریفرنس میں درخواست ضمانت پر بھی سماعت کی۔ شاہد خاقان عباسی کی درخواست ضمانت پر سماعت کے دوران نیب پراسیکیو ٹر نے موقف اپنایا کہ نیلامی کے بغیر ایل این جی ٹرمینل کے لیے ایک کنسلٹنٹ فرم ہائر کی، جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہاکہ یو ایس ایڈ کی گرانٹ کے ذریعے اس کنسلٹنٹ فرم کو فیس دی گئی ہے‘ یو ایس ایڈ نے ہی اپنی گرانٹ سے مذکورہ کنسلٹنٹ فرم کو ہائر کیا تھا‘ جب قومی خزانے کی رقم کا عمل دخل ہی نہیں تو اس کو نقصان کیسے ہو سکتا ہے؟ بعدازاں عدالت نے شاہد خاقان عباسی کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے ایک کروڑ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا۔