امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کا کہنا ہے کہخوشحالی اور تبدیلی تشہیری پروگراموں سے نہیں دیانتدار حکمرانوں سے آتی ہے،اس حکومت کو پانچ سال پورے کرنے کا موقع دیا گیا تو حکومت ہی رہ جائے گی عوام نہیں ہونگے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ پچاس لاکھ گھر اور ایک کروڑ نوکریاں دینے کا وعدہ کرنے والوں نے پناہ گاہیں اور لنگر خانے کھول کر دنیا بھر میں ایٹمی پاکستان کے وقار کو دھبہ لگایا ہے،گیس اور پاور کمپنیاں عوام کا خون چوس رہی ہیں اور حکمران خواب خرگوش کے مزے لے رہے ہیں۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ خوشخبریاں دینے والے عالمی مالیاتی اداروں نے ہمیشہ کرپٹ حکمرانوں کو سہارا اور پاکستانی عوام کو دھوکا دیا،حکومت مہنگائی اور بے روزگاری پر قابو پانے میں ناکام ہوچکی ہے،جماعت اسلامی عوام کو بے حس حکمرانوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑے گی۔
سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ مشکل گھڑی میں ہم عوام کے ساتھ کھڑے ہیں اور حکمرانوں کو متنبہ کرتے ہیں کہ پیاروں کو نوازنے کا پروگرام بند کرکے آٹے چینی کے بحرانوں اور مہنگائی و بے روزگاری کے خاتمہ کی طرف توجہ دو۔
انہوں نے کہا کہ مہنگائی اور بے روزگاری کے خلاف جماعت اسلامی کی ملک گیر تحریک حکومت کی ڈوبتی کشتی میں آخری سوراخ ثابت ہوگی،مہنگائی کے خلاف کراچی سے چترال تک ملک بھر میں جلسے جلوس اور مظاہرے کریں گے،پہلا جلسہ 23فروری کو منگورہ میں ہوگا۔
سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ مہنگائی اور بے روز گاری نے غربت کے مارے عوام کے اوسان خطا کردیئے ہیں،جان سستی اور روٹی مہنگی ہوچکی ہے،وزیر اعظم یوٹیلٹی اسٹوروں کے دورے کرکے معلوم کررہے ہیں کہ کوئی چیز سستی تو نہیں مل رہی۔
انہوں نے کہا کہ چین میں کرونا وائرس کی وجہ سے مہنگائی آٹھ سال کی اور پاکستان میں کرپشن کے ناسور کی وجہ سے دس سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے،مہنگائی سے تنگ عوام نے جھونپڑیوں سے نکل کر حکمرانوں کے عالی شان بنگلوں کا محاصرہ کرلیاتو بچ نکلنے کا موقع نہیں دیں گے ۔
انہوں نے کہا کہ حکومت آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن پر عوام پر ظالمانہ ٹیکس لگارہی ہے،بجلی گیس اور تیل کی قیمتیں آئی ایم ایف کے حکم پر بڑھائی جاتی ہیں،تبدیلی سرکار کے آنے کے بعد سود میں سو فیصد اضافہ ہوچکا ہے،شرح سود تیرہ فیصد اور مہنگائی 14فیصد تک پہنچ گئی ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ بجلی کی قیمت میں سوفیصد اور گیس کی قیمتوں میں 224فیصد کا اضافہ ہوا ،یہ عوام کا معاشی قتل عام ہے،موجودہ حکومت بھی سابقہ حکومتوں کے ٹریک پر جارہی ہے،ان ہاﺅس تبدیلی سے ملک میں دوبارہ چھانگا مانگا کی سیاست اور ممبران کی خرید و فروخت شروع ہوجائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ایک پر امن اور حقیقی تبدیلی ملک کی ناگزیر ضرورت ہے مگر جب تک انتخابات کا شفا ف اور غیر جانبدار نظام نہیں بنایا جاتا اور عوام کو اپنی مرضی کے نمائندوں کے انتخاب کا موقع نہیں دیا جاتا کوئی بھی تبدیلی کار آمد ثابت نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ اٹھارہ ماہ بعد بھی حکومت سابقہ حکومتوں کی چوری اور کرپشن کا رونا رو رہی ہے ۔اگر ماضی کے حکمران چور اور کرپٹ تھے تو موجودہ حکمرانوں کو چوری اور کرپشن کا جواز نہیں مل جاتا ۔
سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ سابقہ حکومتوں میں جائز کام کیلئے اور موجودہ حکومت میں ناجائز کام کیلئے بھی رشوت دینا پڑتی ہے،کرپٹ لوگوں کے ذریعے کرپشن کا خاتمہ اور چوروں کے ذریعے چوروں کے احتساب کا فارمولا کارگر نہیں ہوسکتا۔انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت نے عوام کو مایوسی اور ناامیدی کے اندھیرے غار میں پھینک دیا ہے ۔
سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ گورنر اسٹیٹ بینک کہتے ہیں کہ پاکستان کی برآمدات یمن ،افغانستان اور اتھوپیا سے بھی کم ہیں اور اگر ان کو بڑھایا نہ گیا تو ملکی معیشت میں بہتری نہیں آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ برآمدات میں تشویشناک کمی کے بارے میں گورنر اسٹیٹ بینک کا بیان پورا سچ نہیں،پوراسچ یہ ہے کہ نااہل حکمران پہلے گندم اور چینی برآمد کرکے عوام کو نقصان پہنچاتے رہے اور پھر درآمد کرکے عوام پر بوجھ ڈالا گیا۔
سراج الحق نے کہا کہ گندم 29روپے فی کلو کے حساب سے برآمد کرکے کسانوں کو نقصان پہنچایا گیااور اب 70روپے کلو درآمدکرکے عوام کے خون پسینے کی کمائی لوٹ لی گئی ہے،تمام مسائل کا حل نظام مصطفی کا نفاذ اور دیانتدار قیادت ہے ۔