جمہوری طریقے سے حکومت گرانا چاہتاہوں ،بلاول زرداری

102

لاہور(نمائندہ جسارت) چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول زرداری کا کہنا ہے کہ میں تو چاہوں گا کہ موقع ملتے ہی حکومت گرا دوں اور اس کی وجہ معاشی حالات، انسانی جمہوری حقوق پر قدغن اور میڈیا پر پابندیاں ہیں۔لاہور میں صحافیوں سے غیررسمی بات کرتے ہوئے چیئرمین پی پی بلاول زرداری کا کا کہنا تھا کہ معاشی حالات، انسانی جمہوری حقوق پر قدغن اور میڈیا پر پابندیوں کے بعد میں میں تو چاہوں گا کہ موقع ملتے ہی حکومت گرا دوں، مجھے بتائیں کہ حکومت گرانے کے کتنے طریقے ہیں ؟ آئینی، جمہوری اور قانونی طریقے سے حکومت ہٹانا چاہتا ہوں، غیر جمہوری سازش نہیں کریں گے۔بلاول زرداری کا کہنا تھا آئی ایم ایف کے پاس ہم بھی گئے مگر ان کی ہر شرط نہیں مانی، ہم نے دہشتگردی کا مقابلہ کیا ، جنگ لڑی، دو سیلابوں کا مقابلہ کیا پھر بھی ہمارے دور میں تنخواہوں میں سوا سو فیصد سے زیادہ اضافہ کیا گیا، اس حکومت کا کوئی اسٹیک ہی نہیں ہے اس لیے آئی ایم ایف کی ہر شرط مان رہے ہیں۔چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ حکومت جو کچھ کر رہی ہے وہ فسطایت ہے، آج تحریک انصاف وہ کردار ادا کر رہی ہے جو 90ء میں (ن) لیگ کا تھا، اگر ترقی میٹرو سے ہے تو پھر میں اس کے سامنے ہار چکا ہوں، سمجھ نہیں آتی پنجاب کو عثمان بزدار کے ہاتھ میں دے کر عمران خان کیسے سوجاتے ہیں، خیبرپختونخوا میں پتا ہی نہیں کہ وزیر اعلی کون ہے، میں اس حکومت کے خلاف تحریک کیلیے تمام طبقات سے رابطے کرنے نکلا ہوں، حکومت کے تمام تر ہتھکنڈوں کے باوجود ان کے خلاف اپنی جدوجہد کرتے رہیں گے، عوام کو بتانا ہے کہ ان کا اسٹیک انتخاب، سیاست، معیشت میں ہونا چاہیے، عوام کا اسٹیک نہیں ہوگا تو پھر ریاست کیسے چلے گی، سنا ہے کہ ملک کے نامور ادارے اب مہنگائی کی تحقیقات کریں گے، اداروں کو ان معاملات سے دور رہ کر اپنی شان برقرار رکھنی چاہیے۔بلاول زرداری کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کا پارلیمنٹ میں بطور اپوزیشن انتہائی اہم کردار ہے، ہم ان کے بغیر کچھ کر نہیں سکتے ہم تیسرے نمبر پر ہیں، ہم نے اپوزیشن میں ساتھ مل کر چلنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، (ن) لیگ یا مولانا فضل الرحمان کے ساتھ جو جو وعدہ کیا اسے آگے بڑھ کر نبھایا، مولانا کے دھرنے سے قبل سب ساتھ تھے، مسلم لیگ (ن) کے ساتھ اچھے تعلقات تھے لیکن اب سب کے سامنے ہے، تالی تو دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے۔ بلاول زرداری کا کہنا ہے کہ مہنگائی بڑھے گی تو عمران خان کو برا بھلا کہا جائے گا اور مقتدر حلقوں پر بھی آنچ آئے گی۔بلاول نے اعتراف کیا کہ کشمیر اور اہم ملکی معاملات پر ان کا مقتدر حلقوں سے ضرور رابطہ رہا ہے۔بلاول کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کو بنانا اور اسے کھڑا کرنا 2008ء میں ہی شروع ہو گیا تھا۔عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے بلاول کا کہنا تھا کہ یہ ملک کا واحد وزیراعظم ہے جو کشمیر پر قومی اتفاق رائے نہیں بنا سکا۔مولانا فضل الرحمان کی تحریک کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ہم پارلیمنٹ میں ان کیساتھ ہیں لیکن احتجاجی طریقہ کار پر سوچ مختلف ہے۔سندھ میں گذشتہ دنوں قتل ہونے والے صحافی عزیز میمن کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ مقتول کے اہل خانہ جوڈیشل کمیشن بنانا چاہتے ہیں تو سندھ حکومت اس کے لیے تیار ہے۔