کراچی (اسٹاف رپورٹر)وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے پرانی کراچی سرکلر ریلوے (کے سی آر) کی بحالی کو ناممکن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پرانا ریلوے ٹریک کچھ اور تھا وہ اب ممکن نہیں ہے،پرانے سرکلر ریلوے ٹریک پر 24سڑکیں بن چکی ہیں، وہاں 24 پھاٹک کہاں بنیں گے؟اب کے سی آر ایک نئی ٹرین ہوگی، پرانی بات نہ کریں، ابھی تو نئی کے سی آر کے 24 اسٹیشن بن جائیں وہی بہت ہے۔وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ کراچی سرکلر ریلوے پر سندھ حکومت سے کوئی اختلاف نہیں، ریلوے اور سندھ حکومت مل کر کے سی آر بنائیں گے،کے سی آر چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے (سی پیک) کا 2 ارب ڈالر کا منصوبہ ہے۔ریلوے ٹریک پر تجاوزات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 30 روزمیں ریلوے اراضی کو خالی کرالیں گے ،متاثرین کو متبادل کے طور پر کہیں منتقل کرنا ہے یا نقد رقم دیں ،اس کا فیصلہ آئندہ ماہ تک کریں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے بدھ کو وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے ملاقات کے بعد ریلوے کیمپ آفس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔وزیر ریلوے نے کہا کہ مارچ میں کوئی مارچ نہیں ہوگا، مولانا فضل الرحمن دھرنا نہیں دیں گے،وہ اگر دھرنا دیں گے تو دھر لیے جائیں گے،جو مرضی چاہیں مہم چلا لیں مگر وزیر اعظم عمران خان5برس پورے کرنے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کابینہ میں فیصلہ ہوا تھا کہ مریم کو نہ جانے دیا جائے،نہ توسابق وزیر اعظم نواز شریف واپس آرہے ہیں اور نہ ہی ان کی صاحبزادی مریم نواز باہر روانہ ہو رہی ہیں۔اس سے قبل وزیر ریلوے شیخ رشید نے وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے ملاقات کی۔اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت کے سی آر بنانے کے لیے پر عزم ہے اورہم اس منصوبے کا15فیصد40ارب روپے دینے کے لیے تیارہیں،ملاقات میں4ہزار600سے زاید متاثر عوام کو معاوضہ ادا کرنے پر غور کیا گیا۔شیخ رشید نے کہا کہ خالی کرائے گئے ٹریک پر چیک پوسٹ بنائیں گے۔ ملاقات میں وزیر اعلیٰ اور وزیر ریلوے نے اس حوالے سے ایک کمیٹی قائم کرنے کا بھی فیصلہ کیا۔