وزیر اعظم کو ”زیادہ یوٹرنز لینے والا بڑا آدمی“ کا فلسفہ چھوڑنا ہوگا،سراج الحق

438

امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کو ”زیادہ یوٹرنز لینے والا بڑا آدمی “ کا فلسفہ چھوڑنا ہوگا، وزیر اعظم اپنی کسی بات پر توقائم رہیں، کوئی ایک وعدہ تو پورا کریں

جعفر آباد میں رئیس خادم حسین لاشاری کی طرف سے اپنے اعزاز میں دی گئی استقبالیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت میں پیاروں کے وارے نیارے ہیں،وزیر اعظم کے پیارے راج دلارے اور باقی سب بے چارے ہیں۔

وزیر اعظم کو ”زیادہ یوٹرنز لینے والا بڑا آدمی “ کا فلسفہ چھوڑناہوگا،وزیر اعظم اپنی کسی بات پر توقائم رہیں ،کوئی ایک وعدہ تو پورا کریں،حکومت کا کوئی منشور ہے نہ یہ کسی نظریے کی بنیاد پرآئی ہے،کرپشن ختم کرنے اور معیشت سدھارنے کے سارے دعوے ہوا میں تحلیل ہوچکے ۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان خود کو احتساب سے بالا تر سمجھنے والے دوسروں کا احتساب نہیں کرسکتے،غربت ،مہنگائی اور بے روز گاری کے ہاتھوں تنگ عوام حکمرانوں سے نجات کی دعائیں کرتے ہیں،جھونپڑیوں والوںنے عالی شان محلوں کا محاصرہ کرلیا تو حکمرانوں کو بھاگنے کا موقع نہیں ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ ظلم و جبر کا استحصالی نظام تلپٹ ہونے والا ہے،ظلم کے نظام پر خاموش رہنا سب سے بڑی منافقت ہے،قوم نے جرنیلوں اور سیاسی پارٹیوں کو بار بار آزمایا،اب ایک موقع نظام مصطفی ﷺ کو دیں، نظام مصطفی ﷺ کا نفاذ ہی تمام مسائل کا حل ہے ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ وزیر اعظم کا فلسفہ ہے کہ بڑا لیڈر وہی ہے جو زیادہ یوٹرنز لیتا ہے لیکن یہ فلسفہ کسی مسلم حکمران کو زیب نہیں دیتا،وزیر اعظم کو اپنے عہد و پیمان اور وعدوں کا پاس رکھنا اور اپنے اعلانات پر عمل کرنا چاہئے ۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے اب تک اپنا کوئی ایک وعدہ پورا نہیں کیا،اب تک حکمرانوں نے ملک و قوم کو سوائے پریشانیوں اورمشکلات کے کچھ نہیں دیا،72سالوں سے ملک پر ایک ہی طبقہ اور ایلیٹ کلاس مسلط ہےجس نے کرپشن ،اقرباءپروری اورذاتی مفادات کی تکمیل کو ہی اپنی کارکردگی سمجھا۔

امیر جماعت اسلامی نے کہاکہ قومی خزانے کو لوٹ کر باہر منتقل کیا اور آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سے قرضے لیکر قوم کو غلامی کی زنجیروں میں جکڑا،ملک پر جاگیرداروں ،وڈیروں اور سرمایہ داروں کی حکمرانی ہے ،جو قوم کا خون چوس کر اس کے مستقبل سے کھیلتے رہے اور عوام بھی انہی سانپوں اور بچھوﺅں کو دودھ پلاتے رہے ۔

انہوں نے کہا کہ 75 سال میں ایک دن کیلئے بھی ملک میں قرآن اور شریعت کے نظام کو نہیں آزمایا گیا حالانکہ اللہ کا عطا کردہ نظام ہی ہمارے تمام مسائل کا حل ہے۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ بلوچستان کے معدنی اور قدرتی وسائل کو صوبے کی ترقی کیلئے استعمال نہیں کیا گیا،بلوچستان میں ہرجگہ پسماندگی ،محرومیاں اور مجبوریاں نظر آتی ہیں،صوبے میں تعلیم،صحت اور روزگار کی طرف کوئی توجہ نہیں دی گئی،یہاں کے حکمرانوںنے عوام پر فرعونی نظام مسلط کئے رکھا ۔

انہوں نے کہا کہ جعفر آباد بلوچستان کے زرخیز ترین علاقوں میں سے ایک ہے مگر یہاں کے عوام آج بھی پانی جیسی بنیادی ضرورت سے محروم ہیں،انسان ترقی کی منازل طے کرتے ہوئے چاند پر پہنچ گیا ہے جبکہ ہمارے ہاں لوگ پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی سڑکیں موہن جوداڑوکا نقشہ پیش کررہی ہیں ،لوگوں پر ایک خوف مسلط ہے ،ہر کوئی فریادی ہے مگر یہاں کوئی فریاد سننے والا نہیں ۔