ٹھٹہ ،بدعنوان افسران زمینوں کی خرید وفروخت میں سر فہرست

285

ٹھٹھہ (نمائندہ جسارت) کراچی اور حیدر آباد کے درمیان ضلع ٹھٹھہ پر ملک کے بڑے لینڈ گریبر، منشیات فروش ڈان اور سیاسی آقاؤں کی نظر جم گئی، انصاف فراہم کرنے والی کرسیوں کے بھی ریٹ مقرر۔ ذرائع کے مطابق ٹھٹھہ میں سرکاری اداروں کی ایس او پی کمزور ہونے کی وجہ سے پٹواری سے ڈپٹی کمشنر کی تقرری کے لیے سیاسی سلامی لازم ہوگئی، اداروں کی تباہی کا عالم یہ ہے کہ محکمہ ریونیو کے کرپٹ افسران زمینوں کی خریدو فروخت میں سرفہرست عمل اور محکمہ پولیس گٹکا فروشوں سے ہفتہ وصولی میں مصروف، محکمہ ایجوکیشن اور محکمہ صحت کے ملازم سہولیات کے فقدان کیخلاف تحریکوں کے پس پردہ راحت نوازش کے کھیل میں مصروف ہیں تو دوسری جانب محکمہ ایگریکلچرل نقلی دواساز کمپنیوں کے ڈیلروں سے ڈیل اور سرسبز کھیت اجاڑنے میں ملوث، رہی کسر محکمہ آبپاشی نے پوری کردی، عوام کے خزانے کو لوٹنے میں سب سے آگے، اسی طرح فاریسٹ، کنٹرول پرائس، لوکل گورنمنٹ، پولٹری پراڈکشن، ٹریژری سمیت ضلع کا ایسا کوئی ایک بھی محکمہ نہیں جو کرپشن سے مکمل پاک ہو۔ کالی بھیڑوں کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرنے والے محکموں کو لین دین کے عوض کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔ عوامی شکایتی درخواستوں پر کوئی عمل نہیں، ان تمام اداروں کے چند کرپٹ افسران کی کرپشن اور ڈسٹرکٹ کمانڈنگ کی نااہلی کی وجہ سے ضلع کو مافیاؤں نے اپنی پناہ گاہ بنا رکھا ہے، جہاں منشیات فروشی، جنسی حراسمنٹ، ریاستی بنیادی اور انسانی حقوق کی پامالی سمیت چوری کی وارداتوں سمیت عزت کے تحفظ کے لیے ایک سہارا کورٹ باقی رہ گیا ہے، جس سے عوامی امیدیں وابستہ ہیں اور لوگ پرامید بھی ہیں مگر تعلیم کی کمی کی وجہ سے بیداری شعور کا فقدان اور لوگ اپنے ریاستی حقوق سے ناواقف ہیں۔