اسلام آباد (نمائندہ جسارت) صدر رجب طیب اردوان نے مسئلہ کشمیر پر دو ٹوک موقف پیش کیا اور اسے ترکی کا مسئلہ قرار دیا جبکہ فیٹف معاملے پر پاکستان کی حمایت کا اعلان کیا، ان کی تقریر کو پورے ایوان نے سراہا۔ انہوں نے پاکستان سے تعلقات کو تاریخی قرار دیا۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ترکی کے ساتھ 13 ایم اویوز پر دستخط ہوئے۔ ترک تاجروں نے پاکستان میں سرمایہ کاری سے متعلق دلچسپی کا اظہار کیا۔ ہم ترکی کے ساتھ ایم اویوز کو عملی شکل دیں گے وزیر خارجہ نے کہا کہ تاثر دیا گیا کہ ترکی اور ملائیشیا کے ساتھ تعلقات خراب ہوئے لیکن دونوں برادر ممالک کے ساتھ تعلقات پہلے سے زیادہ مضبوط ہو رہے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے ملائیشیا کا دورہ کیا جبکہ ترک صدر کے دورہ پاکستان نے اس تاثر کو غلط ثابت کر دیا۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ترک ہم منصب سے افغانستان اور مشرق وسطیٰ کی صورتحال سے متعلق بات ہوئی۔ پاکستان امن کے لیے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔ افغانستان کا عسکری حل نہیں تھا۔ افغان امن عمل میں مثبت پیشرفت ہو رہی ہے۔ افغانستان میں قیام امن کیلئے پاکستان نے مثبت کردار ادا کیا۔ مسئلہ کشمیر پوری قوم کا مسئلہ ہے۔ مودی سرکار کے شہریت بل کو بھارتی ریاستوں میں تسلیم نہیں کیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں سرمایہ کاروں کے اعتماد کو ٹھیس پہنچی۔ اب سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ بھارت پاکستان کو بلیک لسٹ میں دھکیلنا چاہتا ہے لیکن گرے سے وائٹ لسٹ میں آنے کے لیے عملی اقدامات کیے۔ ایف ٹی اے ایف پر پیشرفت سے تجارت میں اضافہ ہوگا۔