امیر جماعت اسلامی سینیٹرسراج الحق نے ترک صدر کوپاکستان آمد پرخوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ وہ ہمارے وزیر اعظم کو اپنے تجربے کی بنیاد پر سمجھائیں اور بتائیں کہ عام شہری کے لیے آسانیاں کیسے پیدا کی جاتی ہیں۔
نیشنل پریس کلب کے باہرمہنگائی کے خلاف منعقدہ احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹرسراج الحق نے کہاہے کہ ملک میں مہنگائی کے باعث ہر طبقہ پریشانی کا شکارہے، آج ملک میں ڈاکٹر بھی ہریشان ہیں اور مریض بھی،کاشتکار بھی پریشان اور زمیندار بھی، ٹرانسپورٹر بھی پریشان اور سواری بھی پریشان ہے، موجودہ حکومت کے دور میں سانس لینا بھی مشکل ہوگیا ہے۔
سراج الحق نے ترک صدر کو پاکستان آمد پر خوش آمدید کہتے ہیں ، مسئلہ کشمیر اور فلسطین پر ترک صدر نے جو اسٹینڈ لیا وہ قابل ستائش ہے ،ترک صدر ہماری حکومت کو عملی اقدامات کا گر اور فارمولے بتائیں۔
انہوں نے کہا کہ طیب اردوان نے جس طرح بطور میئر استنبول میں روٹی سستی کی ویسے ہی عمران خان کو بھی سمجھائیں، ہمارے وزیراعظم کو سمجھائیں کہ کیسے ملک کو مہنگائی اور بے روزگاری سے نکالا جاسکتا ہے، اپنے تجربے کی بنیاد پربتائیں کہ عام شہری کے لیے آسانیاں کیسے پیدا کی جاتی ہیں۔
امیر جماعت اسلامی نےکہا کہ حکومت کا پاؤں عوام کی گردن پر ہے،پوری قوم آئی ایم ایف سے معاہدے واپس لینے کا مطالبہ کررہی ہے،انہوں نےآئی ایم ایف کیساتھ معاہدے منسوخ کرنے کا مطالبہ کر تے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف کیساتھ معاہدے زہر کے نوالے ہیں جو ہم ہضم نہیں کر سکتے ،بزرگ ہسپتالوں میں جا کر موت کی دعا کرتے ہیں کیونکہ علاج بہت مہنگا ہے۔
انہوں نے کہا کہ زراعت کے ہوتے ہوئے بھی دالیں، سبزیاں اور سیمنٹ پہنچ سے باہر ہیں ،جو اشیاء پاکستان کی پیداوار ہیں وہ عوام کی پہنچ سے کیوں باہر ہیں،وزیراعظم کے دائیں بائیں بیٹھے افراد نے چینی میں 45، آٹے میں 55 ارب کمایا۔
سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی نے بیس فروری کے بعد کراچی سے چترال تک مہنگائی کے خلاف تحریک چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔
سراج الحق کا کہنا تھاکہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں صرف گالم گلوچ ہوتی ہے،کابینہ اجلاس میں صرف آئی ایم ایف کا ایجنڈا ہوتا ہے۔