اسلام آباد(صباح نیوز) قومی اسمبلی میں مہنگائی کے سلگتے مسئلے پر حکومت اپوزیشن آمنے سامنے آگئیں، دوطرفہ الزامات کی بوچھاڑ کردی گئی۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے سربراہ بلاول زرداری کی طرف سے وزیراعظم عمران خان کو چھوٹا آدمی کہنے پر حکومتی ارکان نے ہنگامہ برپا کردیا، پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے انتباہ کیا ہے کہ موجودہ حکمران اپنے بوجھ تلے خود دب رہے ہیں۔ وزیر مواصلات مراد سعید نے کہا ہے کہ حقائق کا سامنا کرنے کی بجائے بلاول زرداری ایوان سے بھاگ گئے ہیں۔ منگل کو قومی اسمبلی کا ہنگامہ خیز اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی صدارت میں ہوا۔ بلاول زرداری کی تقریر میں مداخلت پر اسپیکر اسد قیصر نے وزیر امور کشمیر علی امین گنڈاپور کو جھاڑ بھی پلا دی جبکہ وزیراعظم اور اداروں پر تنقید کے باعث بلاول اور اسد قیصر میں تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ بلاول زرداری نے کہاکہ حکمران نا اہل، نالائق ، سلیکٹڈ ہیں اس لیے ناکام ہیں ، ہم آئی ایم ایف سے ڈیل کو نذرآتش کردیں گے۔ انہوں نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ موجودہ حکمرانوں کی سیاست اداروں کی وجہ سے ہے۔ عمران خان اتنا چھوٹا آدمی ہے کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام پر ایک تصویربرداشت نہیں کرسکتا۔ اسپیکر اسد قیصر نے مداخلت کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے سربراہ کو ہدایت کی کہ عمران خان اس ایوان کے منتخب وزیراعظم ہیں،توہین نہ کریں۔ انہوں نے اداروں پر تنقید کے حوالے سے بھی ضابطہ کار کا حوالہ دیا اور کہاکہ وہ رولز کا خیال کریں۔ بلاول زرداری نے کہاکہ اسپیکر آپ غیر جانبدار رہیں وزیراعظم کا دفاع کیوں کررہے ہیں۔ اسد قیصر نے کہاکہ میں سب ارکان کے احترام کی بات کررہا ہوں۔ بلاول زرداری نے کہاکہ اسے چھوٹا آدمی کیوں نہ کہوں غریبوں کے پروگرام پر اسے ایک تصویر برداشت نہیں ہوئی۔ اس دوران وزراء نے بلاول زرداری کیخلاف ہنگامہ آرائی شروع کردی ۔ اسد قیصر نے بلاول سے کہاکہ خلاف ضابطہ بات نہ کریں۔ بلاول نے کہا کہ پہلے وزراء کو کنٹرول کریں ۔ اسد قیصر نے کہاکہ عمران خان وزیراعظم ہیں ان کا لحاظ کریں بلاول نے کہاکہ چلو مان لیتے ہیں بڑا آدمی ہے مگر اسپیکر آپ تو وزیراعظم کا دفاع نہ کریں یہ کتنا بڑا آدمی ہے کتنا چھوٹا آدمی ہے سب جانتے ہیں۔ اس پر ایک مرتبہ پھر وزراء نے احتجاج کیا ۔بلاول نے کہاکہ انہیں محترمہ بینظیر بھٹو کی کسی پروگرام کی تصویر کیسے پسند آئے گی۔ موجودہ حکمرانوں کی سیاست ہی اداروں کی مہربانی ہے۔سندھ میں سیاسی یتیم ٹولہ کو اتحادی بنا لیا گیا ہے۔ اس موقع پر ایک بار پھر تلخ کلامی حکومت اپوزیشن میں جھڑپ ہوگئی ، شازیہ مری اسپیکر ڈائس پر آگئیں ، اسپیکر نے کہاکہ ضابطے کے مطابق کارروائی کو چلائوں گا اس دوران علی امین گنڈاپور نے زور زور سے ایوان میں بولنا شروع کردیا ۔اسپیکر اسد قیصر نے علی امین گنڈاپور کو جھاڑ پلاتے ہوئے کہاکہ مجھے پتہ ہے ایوان کو کیسے چلانا ہے ۔ ایوان کو چلانا جانتا ہوں۔ بلاول زرداری کا کہنا ہے کہ وزیراعظم مان لیں وہ نااہل، نالائق اور سلیکٹڈ ہیں انہیں گھر جانا پڑے گا۔ عمران خان کی پوری سیاست کسی آئی ایس آئی چیف کی مہربانی ہے اور جب سے یہ حکومت آئی ہے ہر طبقہ پریشان ہے، مہنگائی نے اس ملک کے عوام کا جینا حرام کر دیا ہے، سب کو نظر آ رہا ہے جب حکومت آئی تب مہنگائی تھی مگر اب بہت بڑھ گئی ہے، حکومت کے آنے سے بے روزگاری بھی بہت بڑھ گئی ہے۔خواجہ محمد آصف نے کہاکہ کیا اچھا ہوتا حکمرانوں نے جو فرموداست جلسوں اور کنٹینرز پر کیے تھے ان اسکرینوں پر چلائے جاتے ۔ عمران خان کہتے تھے جب حکومت کرپٹ ہوتی ہے تو مہنگائی بڑھتی ہے۔ بجلی کی قیمتوں کے حوالے سے بھی یہی کہتے تھے اب نہ صرف بجلی کی قیمت میں پچاس فیصد اضافہ ہوچکا ہے بلکہ ان کے دور میں کرپشن بھی بڑھ چکی ہے۔ خواجہ محمد آصف نے کہاکہ میں نے پہلے کہہ دیا تھا کہ پہلوان کو اپنے بوجھ تلے شکست ہوگی۔ یہ پہلوان اپنے بوجھ سے گرے گا، پہلوان اپنے بوجھ کی وجہ سے خود ہی گررہا ہے۔ ہم نہ کوئی سازش کریں گے نہ کوئی ڈیل کرینگے آئین کو سربلند رکھیں گے، آئینی تقاضے پورے کیے بغیر حکومت تبدیل کی گئی تو رتی برابر اس کی حمایت نہیں کریں گے ، ہم کسی سازش کا حصہ نہیں بنیں گے۔ اس سے جمہوریت کی جڑیں کمزور ہوں گی ، ہم انتظار کریں گے کہ حکمران کرپشن اور مہنگائی کی وجہ سے گھر چلے جائیں۔ وزیر مواصلات مراد سعید نے تقریر شروع کی تو بلاول زرداری بڑی تعداد میں ارکان کے ساتھ لابی میں چلے گئے ۔مراد سعید نے کہاکہ یہ ایک بار پھر بھاگ گئے ہیں کیونکہ یہ غلط اعدادوشمار پیش کررہے ہیں ۔ وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے کہا ہے کہ آئندہ اگر پارلیمنٹ میں فرزند زرداری نے غیر مہذب گفتگو کی کی تو انہیں بات نہیں کرنے دوں گا۔ بلاول زرداری کی وزیر اعظم اور حکومت پر تنقید کے جواب میں وزیر مواصلات مراد سعید نے کہا کہ میرا اپنے لیڈر کے ساتھ وہی رشتہ ہے جو رانا ثنااللہ کا کا مریم نواز سے اور قادر پٹیل کا آصف زرداری سے ہے۔ (ن) لیگ اور پیپلزپارٹی والے آج ساتھ بیٹھے ہیں لیکن ماضی میں یہی ایک دوسرے کو چور چور کہتے رہے، پاکستان گرے لسٹ میں پی ٹی آئی نہیں ان کے دور میں آیا تھا۔مراد سعید نے کہا کہ ہم آج معیشت بات کرنا چاہتے تھے مگر خواجہ آصف کے بعد حادثاتی چیئرمین نے غلیظ زبان استعمال کی، سب سے زیادہ کرپشن سندھ میں ہے، ان کا یہ حال ہے کہ سندھ میں گوداموں سے گندم اور اسپتالوںسے ادویات غائب ہے، سندھ اورلاڑکانہ کے عوام کو آوارہ کتوں کے رحم وکرم پرچھوڑدیا گیا، پیپلز پارٹی کے دور میں مہنگائی کی شرح 24 فیصد تھی، موجودہ دور میں 14 فیصد ہے۔بلاول پر تنقید کرتے ہوئے مراد سعید نے کہا کہ ہم ان کی سنتے رہے کہ یہ بھی سنیں گے لیکن یہ نہیں پتہ تھا کہ وہ بھاگ جائیں گے، حادثاتی چیئرمین ہمیں کیا جمہوریت سکھائیں گے، پرچی لہرا کر سیاست میں آتے ہیں اور ہمارے قائد پر تنقید کرتے ہیں، ہم یہاں محنت کرکے آئے ہیں کسی پرچی پر نہیں آئے، آئندہ اگر فرزند زرداری نے ایسی گفتگو کی تو بات نہیں کرنے دوں گا، جانشین زرداری کو وہی جواب دیں گے جس کے وہ مستحق ہیں۔