پیاروں کی بات آتے ہی حکومت اندھی ہوجاتی ہے‘ سراج الحق

544
لاہور:امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق منصورہ میں مرکزی تربیت گاہ کے شرکا سے خطاب کررہے ہیں

لاہور (نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ جہاں پیاروں کی بات آتی ہے ، حکومت گونگی بہری اور اندھی ہو جاتی ہے ۔ وزیراعظم کے پیارے آٹے چینی کے بحران پیدا کرنے میں ملوث ہیں ۔ دنیا جانتی ہے کہ ان پیاروں کو سزا دینا کتنا مشکل ہے ۔ جب تک پیاروں کا احتساب نہیں ہوتا، ملک میں احتساب کا نظام کامیاب نہیں ہوسکتا ۔ 18 ماہ میں ملک پر11 ہزار ارب کا قرض چڑھانے والی حکومت اب قومی اداروں کو بیچ کھانے پر تلی بیٹھی ہے ۔ یہی حکومت رہی تو خدشہ ہے کہ یہ قائداعظم ؒ اور علامہ اقبالؒ کے مزاروں پر برائے فروخت کے بورڈ نہ لگادے۔ ملکی تاریخ کے نااہل اور نالائق حکمرانوں کو برداشت کرنا آزادی و خود مختاری کا سودا کرنے کے مترادف ہے ۔ جون آنے میںابھی 4 ماہ باقی ہیں مگر آئی ایم ایف کے کارندوں نے ملک کا بجٹ بنانا شروع کردیاہے اور اس بجٹ کا اصل ہدف آئی ایم ایف کے قرضوں کا سود دینا ہے جو 2900 ارب روپے ہے جبکہ ترقیاتی منصوبوں کے لیے صرف 700 ارب روپے بجٹ رکھا جاتاہے ۔ حکومت اب کوئی چیز ملک میںلانے اور باہر بھیجنے کے لیے بھی آئی ایم ایف سے اجازت لیتی ہے ۔ جماعت اسلامی حکمرانوں کے خلاف عوام کو منظم کرے گی ۔ ان خیالات کااظہار انہوںنے منصورہ میں مرکزی تربیت گاہ کے شرکا سے خطاب اور میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر مرکزی سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف بھی موجود تھے ۔ سینیٹر سرا ج الحق نے کہاکہ ملکی آزادی و خود مختاری کو آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھ دیا گیاہے اور ایسٹ انڈیا کمپنی کی طرح آئی ایم ایف ہماری قسمت کے فیصلے کر رہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ حکومت میں بد دیانت ، خود غرض اور کرپٹ لوگ بیٹھے ہوں تو ملک ترقی نہیں کرتے ۔ وزیراعظم چوروں کو پکڑنے اور ان کا محاسبہ کرنے کی بات کرتے ہیں مگر اپنے پیاروں، جنہوں نے آٹے چینی کا بحران پیدا کر کے غربت کے مارے عوام سے اربوں روپے لوٹ لیے ہیں ، کو پکڑنے کو تیار نہیں ۔ وزیراعظم خود بتائیں کہ احتساب کا کوئی نظام ان حالات میں کیسے کامیاب ہوسکتاہے ۔انہوںنے کہاکہ اللہ تعالیٰ نے ملک کو سونے ، کوئلے، ہیرے، جواہرات اور گیس سمیت بے پناہ وسائل سے نواز اہے مگر ملک میں غربت، مہنگائی اور بے روزگاری ہے جس کی سب سے بڑی وجہ ناکام اور نااہل حکومت اور انتظامیہ ہے ۔ انہوںنے کہاکہ خطے کے ممالک میں ہماری ترقی کی شرح سب سے کم ہے ، حتیٰ کہ افغانستان ، بھوٹان ، سری لنکا اور مالدیپ جیسے ممالک بھی ہم سے آگے نکل گئے ہیں ۔ چین میں کرونا وائرس اور ہمارے ہاں کرپشن وائرس ہے جس نے ہمارے تمام اداروں کو تباہ و برباد کردیاہے ۔ انہوںنے کہاکہ سودی معیشت اور قرضوں نے معیشت کے پہیے کو الٹا گھمادیاہے ۔ جماعت اسلامی سود کے خلاف جہاد کر رہی ہے کیونکہ اللہ اور رسول ؐ کے ساتھ جنگ کر کے کوئی ترقی و خوشحالی حاصل نہیں کر سکتا ۔ آئین پاکستان کی دفعہ 38 میں سودی نظام کے خاتمے کا حکم دیا گیاہے مگر سابق حکومتوں کی طرح موجودہ حکومت بھی سود کو جاری رکھنے کے لیے مقدمات لڑ رہی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ دنیا بھر میں سو د میں کمی اور ہمارے ملک میں سود میں اضافہ ہورہاہے اور شرح سود 6 فیصد سے بڑھ کر 13 فیصد پر پہنچ گئی ہے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ عوام کا خون نچوڑ کر آئی ایم ایف کی پیاس بجھانے والوں کو پاکستان کی ترقی و خوشحالی سے کوئی غرض نہیں اور نہ ان کو پاکستان کے عوام سے کوئی دلچسپی ہے ۔ وہ آئی ایم ایف کے ایجنڈے پر پاکستان آتے ہیں اور اپنے اہداف حاصل کرنے کے بعد نکل جاتے ہیں ۔ شبر زیدی بھاگ گئے اور بہت جلد حفیظ شیخ بھی اڑ جائیں گے ۔ ان سے کسی خیر کی توقع رکھنا خود فریبی کے سوا کچھ نہیں ۔ انہوںنے کہاکہ صدر اور وزیراعظم دونوں کہتے ہیں کہ تنخواہوں سے گزارا نہیں ہوتا ۔اگر صدر اور وزیراعظم کی لاکھوں روپے تنخواہ میں گزر بسر نہیں ہوتی تو 10،15 ہزار روپے کمانے والا مزدور کیسے گزار ا کر سکتاہے ۔ انہوںنے کہاکہ آٹے کا بحران پیدا کرنے والوں نے ایک دن میں 47 ارب روپے لوٹے ۔ وزیراعظم سب سے پہلے عوام سے لوٹی گئی رقم واپس دلائیں پھر عوام سمجھیں گے کہ حکومت واقعی مہنگائی کم کرنا چاہتی ہے ۔