امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کا کہنا ہے کہ جون آنے میں ابھی چار ماہ باقی ہیں مگر آئی ایم ایف کے کارندوں نے ملک کا بجٹ بنانا شروع کردیاہے،حکومت اب کوئی چیز ملک میں لانے اور باہر بھیجنے کے لیے بھی آئی ایم ایف سے اجازت لیتی ہے۔
منصورہ میں مرکزی تربیت گاہ کے شرکاءسے خطاب اور میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئےسینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ جہاں پیاروں کی بات آتی ہے،حکومت گونگی بہری اور اندھی ہو جاتی ہے، وزیر اعظم کے پیارے آٹے چینی کے بحران پیدا کرنے میں ملوث ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ دنیا جانتی ہے کہ ان پیاروں کو سزا دینا کتنا مشکل ہے،جب تک پیاروں کا احتساب نہیں ہوتا،ملک میں احتساب کا نظام کامیاب نہیں ہوسکتا،18ماہ میں ملک پر گیارہ ہزار ارب کا قرضہ چڑھانے والی حکومت اب قومی اداروں کو بیچ کھانے پر تلی بیٹھی ہے ۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ یہی حکومت رہی تو خدشہ ہے کہ یہ قائداعظم ؒ اور علامہ اقبالؒ کے مزاروں پر برائے فروخت کے بورڈ نہ لگوا دے،ملکی تاریخ کے نااہل اور نالائق حکمرانوں کو برداشت کرنا آزادی و خود مختاری کا سودا کرنے کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ جون آنے میں ابھی چار ماہ باقی ہیں مگر آئی ایم ایف کے کارندوں نے ملک کا بجٹ بنانا شروع کردیاہےاوراس بجٹ کا اصل ہدف آئی ایم ایف کے قرضوں کا سود دیناہے،حکومت اب کوئی چیز ملک میں لانے اور باہر بھیجنے کے لیے بھی آئی ایم ایف سے اجازت لیتی ہے،ملکی آزادی و خود مختاری کو آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھ دیا گیاہے اور ایسٹ انڈیا کمپنی کی طرح آئی ایم ایف ہماری قسمت کے فیصلے کر رہاہے ۔
انہوں نے کہاکہ حکومت میں بد دیانت ، خود غرض اور کرپٹ لوگ بیٹھے ہوں تو ملک ترقی نہیں کرتے، وزیراعظم چوروں کو پکڑنے اور ان کا محاسبہ کرنے کی بات کرتے ہیں مگر اپنے پیاروں، جنہوں نے آٹے چینی کا بحران پیدا کر کے غربت کے مارے عوام سے اربوں روپے لوٹ لیے ہیں،کو پکڑنے کو تیار نہیں۔
امیر جماعت اسلامی نےکہ کہاوزیراعظم خود بتائیں کہ احتساب کا کوئی نظام ان حالات میں کیسے کامیاب ہوسکتاہے،اللہ تعالیٰ نے ملک کو سونے ، کوئلے، ہیرے، جواہرات اور گیس سمیت بے پناہ وسائل سے نواز اہے مگر ملک میں غربت، مہنگائی اور بے روزگاری ہے جس کی سب سے بڑی وجہ ناکام اور نااہل حکومت اور انتظامیہ ہے ۔
انہوں نے کہاکہ خطے کے ممالک میں ہماری ترقی کی شرح سب سے کم ہے،حتیٰ کہ افغانستان ، بھوٹان ، سری لنکا اور مالدیپ جیسے ممالک بھی ہم سے آگے نکل گئے ہیں،سودی معیشت اور قرضوں نے معیشت کے پہیے کو الٹا گھمادیاہے ، جماعت اسلامی سود کے خلاف جہاد کر رہی ہے کیونکہ اللہ اور رسول کے ساتھ جنگ کر کے کوئی ترقی و خوشحالی حاصل نہیں کر سکتا ۔
سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ آئین پاکستان کی دفعہ 38 میں سودی نظام کے خاتمہ کا حکم دیا گیاہے مگر سابقہ حکومتوں کی طرح موجودہ حکومت بھی سود کو جاری رکھنے کے لیے مقدمات لڑ رہی ہے،دنیا بھر میں سو د میں کمی اور ہمارے ملک میں سود میں اضافہ ہورہاہے اور شرح سود 6 فیصد سے بڑھ کر 13 فیصد پر پہنچ گئی ہے ۔
انہوں نے کہاکہ صدر اور وزیراعظم دونوں کہتے ہیں کہ تنخواہوں سے گزارا نہیں ہوتا،اگر صدر اور وزیراعظم کی لاکھوں روپے تنخواہ میں گزر بسر نہیں ہوتی تو دس پندرہ ہزار روپے کمانے والا مزدور کیسے گزار ا کر سکتاہے۔
انہوں نے کہاکہ آٹے کا بحران پیدا کرنے والوں نے ایک دن میں 47 ارب روپے لوٹے،وزیراعظم سب سے پہلے عوام سے لوٹی گئی رقم واپس دلوائیں پھر عوام سمجھیں گے کہ حکومت واقعی مہنگائی کم کرنا چاہتی ہے ۔