خارجہ امور میں بہتری کیلئے معاشی استحکام ضروری ہے،شاہ محمود قریشی

114

کراچی(اسٹاف رپورٹر)وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ خارجہ امورمیں بہتری کے لیے معاشی استحکام ضروری ہے،ہاتھ پھیلانے والے کی طرف توجہ نہیں دی جاتی، دنیا کی سوچ کا انداز بدلتا جارہا ہے، دنیا اپنی خارجہ پالیسی کو معاشی مفادات کیساتھ جوڑ رہی ہے،ہم نے ڈیڑھ برس میں بہت کچھ سیکھا ہے اور موجودہ حکومت نے10ارب ڈالرکے قرض واپس کیے ہیں،اپنے مفادات کے حصول کے لیے دنیا بڑی مارکیٹس کی جانب دیکھ رہی ہے،یہ ممالک انسانی حقوق اوراخلاقیات کی باتیں تو کرتے ہیں لیکن عملی اقدام نہیں کیے جاتے،بھارت ایک بہت بڑی تجارتی منڈی ہے، اس لیے معیشت کے پیش نظربہت سے ممالک نے بھارت کے ساتھ تعلقات بڑھائے، ہمیں44ممالک میں اپنے کاروبار کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے، فارن آفس میں نئی منڈیوں کی تلاش کے لیے ایک علیحدہ محکمہ قائم کیا گیا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیرکووفاق ایوانہائے صنعت وتجارت(ایف پی سی سی آئی)فیڈریشن ہائوس کے دورے کے موقع پر تاجرو صنعتکاروں سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں انجم نثار اور دیگرنے بھی خطاب کیا۔وزیر خارجہ نے کہاکہ اکنامک ڈپلومیسی میری ترجیح ہے،وزارت خارجہ کے دروازے کھلے ہیں،تاجر آئیں اور پارٹنر شپ کریں۔ انہوں نے کہا کہ خواہش ہے اقتصادی ڈپلومیسی کے ذریعے تاجروں کی خدمت کرسکیں،جائزہ لیں گے تاجروں کے لیے کیا کرسکتے ہیں،پاکستانی سفارت خانوں کو ملکی کاروباری برادری سے تعلق بڑھانا ہو گا، پاکستان کو آج روئی درآمد کرنی پڑ رہی ہے جس پر اربوں کاخرچہ ہوگا۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تاجر ترقی کا انجن ہیں، بنگلا دیش نے ٹیکسٹائل سیکٹر میں ہمیں پیچھے چھوڑدیا ہے، بنگلادیش کاٹن پیدا نہ کرنے کے باوجود ویلیو ایڈیشن سے اربوں ڈالر برآمدات کر رہا ہے،افریقا میں انجینئرنگ سیکٹر کی بڑی مارکیٹ ہے، افریقا میں پاکستان کی تجارت صرف ڈیڑھ ارب ڈالر ہے،فیصلہ کیا ہے افریقا میں نئے مشن کھولیں گے اور کچھ کو اپ گریڈ کریں گے،کینیا میں پاکستان نے پہلی ٹریڈ اور سرمایہ کاری کانفرنس کا اہتمام کیا ہے سعودیہ، عرب امارات ،چین اور قطر سے اربوں ڈالر سفارتکاری سے حاصل کیے، آئی ایم ایف میں جانے سے پہلے جو معاشی دھماکا ہونے والا تھا وہ اللہ کے کرم سے رک گیا،آج بھی پاکستان کی درآمدات برآمدات سے زیادہ ہے، زرعی اشیا ایکسپورٹ کرنی چاہیے تھی درآمد کر رہے ہیں، اربوں روپے کا خوردنی تیل امپورٹ کر رہے ہیں جو پاکستان خود پیدا کر سکتا ہے۔ انہوںنے کہا کہ توازن اور شراکت داری بنانی ہے جس کے لیے تاجروں کی رائے درکار ہے ۔انہوںنے کہا کہ دنیا کی سوچ اورانداز بدل رہا ہے اور معاشی مفادات کو خارجہ پالیسیوں سے منسلک کردیا گیا ہے۔