آٹا چینی بحران پیدا کرنے والے وزیراعظم کے دائیں بائیں موجود ہیں، سراج الحق

666
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الہق تیمر گرہ میں ماہانہ تربیتی اجتماع سے خطاب کررہے ہیں

دیر ( نمائندہ خصوصی) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کہتے ہیں کہ میںبحران پیدا کرنے والوں کو جانتا ہوں مگر وہ کسی کانام بتانے کے لیے تیار نہیں،وزیر اعظم بتائیں یا چھپائیں قوم ان کو جانتی اور پہچانتی ہے،یہ لوگ وزیر اعظم کے ہی دائیں بائیں موجود ہیں۔ ملک پر مافیاز کی حکومت ہے ۔ شوگر،ڈرگ اور لینڈ مافیاز پہلے انتخابات میں سرمایہ کاری کرکے اپنے لوگوں کو اقتدار میںلایا اور اب وہ قوم کا خون نچوڑرہے ہیں۔ ملک کی معیشت بیٹھ گئی ہے ۔ تاجر ،مزدور اور کسان بدحال ہے ۔کاروبار ٹھپ ہوچکا ہے ۔مہنگائی نے عام آدمی کے لیے زندہ رہنا مشکل بنا دیا ہے ۔اس تمام صورتحال کے پیچھے یہی مافیاز ہیں جو کبھی آٹے کا اور کبھی چینی کا بحران پیدا کرکے عوام کی جیبوں پر ڈاکا ڈال رہے ہیں ۔ اس وقت ملک پر تاریخ کی بدترین مسکراہٹ چور حکومت مسلط ہے ۔کرپشن ،مہنگائی اور بے روز گاری نے لوگوں سے مسکرانے کا حق بھی چھین لیا ہے ۔وزیراعظم کے یوٹرنز اور جھوٹے وعدوں نے ناامیدی اور مایوسی میں اضافہ کیا۔وزیر اعظم جن لوگوں کے ساتھ کبھی ہاتھ ملانے کو تیار نہیں تھے آج انہیں وزارتیں دے رکھی ہیں۔5فروری قومی یکجہتی کے دن کو روایتی تقریر کی نذر کرنا قومی کشمیر پالیسی کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے ۔جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے تیمر گرہ میں ماہانہ تربیتی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ نااہل حکمرانوں نے غریب کی مشکلات میں بے پناہ اضافہ کردیا ہے ۔آٹے اور چینی کے بحران جنات نے نہیں انسانوں نے پیدا کیے ،یہ انسانیت کے دشمن ہیں جو اپنی چند روز ہ زندگی کی عیش و عشرت کے لیے غریب عوام سے زندہ رہنے کا حق چھین رہے ہیںاور خود دولت کے انبار لگارہے ہیں۔یہ کام کوئی کسان،مزدور یا رکشہ ڈرائیور نہیں بلکہ اثرو رسوخ والے وہ لوگ کررہے ہیں جنہیں حکومت کی مکمل سرپرستی حاصل ہے ۔انہوںنے کہا کہ ان بحرانوں میں اگر اپوزیشن کا کوئی آدمی ملوث ہوتا تواب تک حوالات کی سلاخوں کے پیچھے ہوتا ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ایف بی آر کی کارکردگی پہلے سے بھی زیادہ کمزور ہے ۔ایف بی آر نے ان لوگوں پر کوڑے برسائے جو پہلے ہی ٹیکس دے رہے تھے ۔شبر زیدی بھاگ گئے اور حفیظ پاشا اڑان بھرنے کو تیار بیٹھے ہیں۔جب آئی ایم ایف کا ایجنڈا مکمل ہوجائے گا یہ بھی واپس چلے جائیں گے ۔ان کا مقصد پاکستان کی معیشت کو ٹھیک کرنا نہیں تھا یہ تو آئی ایم ایف کو دینے کے لیے عوام کا خون نچوڑ کرٹیکس اکٹھا کررہے تھے ،آئی ایم ایف کو حکومت پر اعتماد نہیں تھا لہٰذا اس نے اپنے لوگوں کو لاکر بٹھا دیا۔ان لوگوں کے خاندان اور کاروبار باہر ہیں ،یہ ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کے حکم پر پاکستان آتے ہیں اور اپنا ہدف پورا کرنے کے بعد چلے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت تباہی کے دھانے پر کھڑی ہے ۔بجٹ خسارہ ساڑھے 4 ٹریلین تک پہنچ گیا ہے ۔ملکی معیشت قریب المرگ ہے اور ملک معاشی بدحالی کے بدترین دور سے گزر رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے نا صرف پاکستان کا حال تباہ کیا بلکہ ان کی پالیسیوں کی وجہ سے ہماری آنے والی نسلوں کا مستقبل بھی تاریکیوں کی نذر ہوگیا ہے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ جس طرح روانڈا میں پناہ گاہیں اور لنگر خانے کھولے گئے ہیں اسی طرح پاکستان میں کھولے جارہے ہیں۔غربت ،مہنگائی اور بے ر وزگاری کے خاتمے کے لیے لنگر خانے نہیں کارخانے کھولنے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے ہوتے ہوئے عوام کو ریلیف نہیں مل سکتا ۔حکمرانوں میں یہ صلاحیت اور اہلیت ہی نہیں کہ وہ ملک کو کسی بہتری کی طرف لے جائیں۔اس نااہل ٹولے نے ملک کا جوحشر کردیا ہے اس کا جواب انہیں نا صرف عوام کو بلکہ یوم حشر اللہ کو بھی دینا پڑے گا۔