سرعام پھانسی کی حکومتی قرارداد کثرت رائے سے منظور، فواد چودھری اور شیریں مزاری کی مذمت

262

اسلام آباد(نمائندہ جسارت) قومی اسمبلی میں بچوں سے زیادتی اور قتل کے مجرموں کو سرعام پھانسی کی حکومتی قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی گئی۔قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی زیر صدارت ہوا جس میں وزیر پارلیمانی امور علی محمد خان کی جانب سے قرارداد پیش کی گئی ۔قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بناکر قتل کرنے والوں کو سرعام پھانسی دی جائے۔تحریک انصاف، ن لیگ ، جے یوآئی (ف) اور ایم کیوایم پاکستان کی جانب سے قرارداد کی حمایت کی گئی جب کہ پیپلزپارٹی نے سرعام پھانسی دینے کی مخالفت کی ۔ سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کے قوانین کے مطابق سرعام پھانسی نہیں دی جاسکتی اور سزائیں بڑھانے سے جرائم کم نہیں ہوتے۔بعد ازاں قومی اسمبلی اجلاس پیر کی شام 4 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔دوسری جانب وفاقی وزرا فواد چودھری اور شیریں مزاری نے سرعام پھانسی سے متعلق قرارداد کی بھرپورمذمت کی ہے۔ فواد چودھری نے اپنی جماعت کی جانب سے پیش کی گئی بچوں سے زیادتی اورقتل کے مجرموں کوسرعام پھانسی کی قرارداد کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے قوانین تشدد پسندانہ معاشروں میں بنتے ہیں۔ وفاقی وزیرسائنس وٹیکنالوجی نے کہا کہ جارحیتسے آپ جرائم کے خلاف نہیں لڑسکتے جب کہ یہ انتہا پسندانہ سوچ کی عکاسی کرتاہے۔وفاقی وزیرشیریں مزاری کا اس متعلق کہنا تھا کہ قومی اسمبلی میں سرعام پھانسی سے متعلق پاس ہونے والی قرار داد پارٹی کی حدود سے باہر تھی، اس قرارداد کوحکومتی سرپرستی حاصل نہیں تھی بلکہ یہ ایک انفرادی عمل تھا، ہم میں سے بہت سے افراد نے اس کی مخالفت کی ہے تاہم میں اجلاس میں ہونے کی وجہ سے قومی اسمبلی نہیں جا سکی۔