سپریم کورٹ نے چیف جسٹس آف پاکستان کے دو عہدوں کے خلاف دائر درخواست خارج کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ چیف جسٹس کی جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی کی سربراہی آئین کے خلاف نہیں ہے۔
تفصیلات کے مطابق درخواست گزار ریاض راہی نے اعتراض کیا کہ پالیسی بنانا عدلیہ کا نہیں ایگزیکٹو کا اختیار ہے، پرویز مشرف کے دو عہدے بھی تو عدالت کالعدم قرار دے چکی۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ پالیسی ساز کمیٹی میں اعلی عدلیہ کے ججز شامل ہوتے ہیں، جوڈیشل پالیسی ساز کمیٹی عدلیہ کی کارکردگی کا جائزہ لیکر فیصلے کرتی ہے، عدلیہ کی کارکردگی کے حوالے سے فیصلہ ایگزیکٹو کیسے کر سکتا ہے؟
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ سابق چیف جسٹس نے خود مقدمہ سننے سے معذرت کی تھی۔ چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ سابق چیف جسٹس کے موقف سے متفق ہونا لازمی نہیں۔ سپریم کورٹ نے کیس کسی اور بنچ میں منتقل کرنے کی استدعا بھی مسترد کردی۔