اسلام آباد( نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ ملک میں تمام فیصلے ان بڑے بڑے لوگو ں کے مفاد میں ہوتے ہیں جنہوںنے جائز و ناجائز طریقے سے دولت کے انبار لگارکھے ہیں، سب سے بڑا مسئلہ وہ کروڑ اور ارب پتی ہیں جن کی زندگیاں شاہانہ انداز میں گزر رہی ہیں، پاناما کے 436 ملزموں میں کسی چوکیدار ، کسان او ر مزدور کا نام نہیں ، یہ سب نامی گرامی لوگ ہیں ۔ وزیراعظم کا 2 افراد پر مشتمل گھرانہ اگر 2 لاکھ میں گزارا نہیں کر سکتا تو 16،17ہزار لینے والا مزدور جس کے خاندان کے 7،8 افراد ہیں ، وہ کیسے گزارا کر سکتا ہے ۔ پارلیمنٹیرینز اپنی تنخواہوں میں گزارا کرنا سیکھیں ۔ اس سے اللہ تعالیٰ خوش ہو گااور دنیا میں عزت دے گا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے سینیٹ اجلاس میں خطاب اور پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ہمیں خوشی ہے کہ موجودہ حکومت نے پاکستا ن کو مدینہ کی طرز پر اسلامی ریاست بنانے کا اعلان کیا اس اعلان کے مطابق انہیں سب سے پہلے خود نمونہ بننا چاہیے تھا مگر حکمران 18 ماہ میں عوام کو اپنے کسی ایک فیصلے سے بھی مطمئن نہیں کر سکے ۔ عوام جب اپنے حکمرانوں اور افسروں کی موجیں دیکھتے ہیں تو ان کے زخم تازہ ہو جاتے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ ٹیکسوں کے ظالمانہ نظام کی وجہ سے ایک ارب پتی بھی وہی ٹیکس دیتاہے جو ایک مزدور اور جھونپڑی میں کسمپرسی کی زندگی گزارنے والا دے رہاہے ۔ امیروں کے بنگلوں اور کارخانوں میں اضافہ ہورہاہے جبکہ غریب فاقہ کشی پر مجبور ہو چکاہے ۔ انہوںنے کہاکہ یہ ظلم کا نظام زیادہ دیر چل نہیں سکتا اگر جھونپڑیوں میں رہنے والے بھوکے عوام نے ان عالی شان بنگلوں اور محلوں کا گھیرائو کر لیا تو ان ارب کھرب پتی حکمرانوں کو کہیں پناہ نہیں مل سکے گی اس لیے بہتر یہی ہے کہ بھوک سے نڈھال عوام کا بھی خیال کیا جائے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ اگر ایک سیکرٹری کی پانی کی ٹینکی سے کروڑ وں روپے برآمد ہوتے ہیں تو غریب کو اتنا حق تو دینا چاہیے کہ اس کی جیب میں ہی 4 پیسے ہوں جن سے وہ اپنے بچوں کا پیٹ پال سکے۔ اس لیے انقلابی معاشی اصلاحات اور وسائل کی یکساں تقسیم تبدیلی کی ضرورت ہے جس کا آغاز وزیراعظم اور صدر کو اپنی ذات سے کرنا پڑے گا ۔ جب حکمران عوام کے لیے ماڈل بنیں گے تو حقیقی تبدیلی اور انقلاب آئے گا ۔ انہوںنے کہاکہ اس وقت سارا نظام ڈنڈے کی بنیاد پر چل رہاہے ، انصاف کے ترازو پر نہیں ۔