سندھ ہائی کورٹ کی تشکیل کردہ لیبر انسپکشن کمیشن کے سربراہ سینئر سول جج سمیع اللہ قریشی نے سندھ میں مزدوروں کے حالات کار، قانونی سہولیات و مراعات کی عدم فراہمی و اِن اداروں کی بدعنوانیوں اور مروجہ لیبر قوانین کی خلاف ورزیوں و عدم اطلاق پر آگاہی اور زمینی حقائق کا ازخود مشاہدہ کرنے کے لیے اپنے کام کا آغاز 8 جنوری کو ڈہرکی و میرپور ماتھیلو کی صنعتی علاقے سے کیا۔ جبکہ 30 جنوری کو دورہ کا اختتام لیبر منسٹری سندھ کے متعلقہ افسران کی بریفنگ سے کیا۔ اگرچہ اس میں مزدور رہنمائوں کو مدعو نہیں کیا گیا تھا لیکن مدعو نہ کیے جانے کے باوجود اس بریفنگ سیشن میں سینئر بزرگ مزدور رہنما قموس گل خٹک، عزیز عباسی، شفیق غوری، وطن دوست مزدور فیڈریشن کے واحد بخش، اسرار احمد، اعجاز علی لکھمیر مہیسر اور نیشنل ریفائنری کے شاکر محمود نے زیر بحث موضوعات پر اپنے مشاہدات و تاثرات سے کمیشن کے سربراہ کو آگاہی فراہم کی۔ جبکہ PC ہوٹل کے مزدور رہنما غلام محبوب نے ان سے روبرو قصرناز میں ملاقات کرکے اپنے دیرینہ مسائل پیش کیے۔ اگرچہ کمیشن کے اس آگاہی و مشاہداتی دورے کے دوران ڈائریکٹریٹ لیبر سندھ نے صوبہ میں کسی مزدور رہنما کو ان کے شیڈول سے متعلق کوئی اطلاع فراہم نہیں کی تھی جبکہ باوجود پیرانہ سالی و علالت کے وطن دوست مزدور فیڈریشن کے جنرل سیکرٹری عزیز عباسی اپنی ٹیم کے ہمراہ 8 جنوری تا 30 جنوری ہر شہر و علاقے کے دورے میں اپنے ذاتی وسائل خرچ کرتے ہوئے کمیشن کے ہمراہ شامل رہے اور اندرون سندھ کمیشن کو متعدد صنعتی کارخانوں کا فیکٹری انسپکشن بھی کروایا جبکہ متعلقہ
افسران کمیشن کو اس عمل سے دور رکھنے کے لیے بھرپور کوشش کرتے رہے۔ لیکن کراچی کے صنعتی علاقوں میں نہ جانے کس مصلحت یا حکمت عملی کے تحت کمیشن کو صنعتی فیکٹریوں کے انسپکشن سے دور رکھا گیا جس کے لیے سیکرٹری لیبر کی ہدایات پر دورے کے آغاز سے قبل ہی صبح ہی صبح متعلقہ افسران کی فوج ظفر موج ان کی رہائش قصرناز پر موجود رہی جس میں قابل ذکر افسران ڈاکٹر سعادت میمن، سرفراز اعوان اور احتشام خان پیش پیش تھے اور ہدایات پر عمل کرتے ہوئے کمیشن کو سندھ سوشل سیکورٹی کی ڈسپنسریوں، متعلقہ دفاتر اور لانڈھی و سائٹ ولیکا اسپتال کا مختصر دورہ کروایا۔ جبکہ SWWB کے زیر انتظام ماڈل اسکولوں، لانڈھی لیبر اسکوائر، سائٹ لیبر اسکوائر، غیر آباد گلشن معمار اور ناردرن بائی پاس لیبر اسکوائر کا دورہ کروایا گیا۔ کمیشن کے سربراہ نے ازخود لانڈھی و سائٹ لیبر اسکوائر میں ناجائز و غیر قانونی تعمیرات، ان کی خریدوفروخت، پانی کی عدم فراہمی و نکاسی آب کے غیر تسلی بخش ہونے پر متعلقہ افسران سے باز پرس کی۔ جبکہ رہائش پذیر مزدوروں اور موقع پر موجود مزدور رہنمائوں نے ان کو حقائق سے آگاہ کیا۔ کمیشن کے سربراہ نے مزدور رہنمائوں کی درخواست پر ان کو قصرناز میں 2 گھنٹے کی روبرو ملاقات کا موقع فراہم کیا جس میں سندھ لیبر فیڈریشن کے صدر شفیق غوری نے لیبر قوانین کے عدم اطلاق و ان کی سنگین خلاف ورزیوں کے علاوہ سندھ کے سہ فریقی فلاحی اداروں SESSI-SWWB کی ناقص کارکردگی، اختیارات کا ناجائز استعمال و سنگین مالی بدعنوانیوں سے متعلق دستاویزی ثبوت پر مشتمل (چارفولڈر) ان کو پیش کیے، جبکہ عزیز عباسی اور ان کی ٹیم نے بھی اپنی معروضات بیان کی۔