ملک میں خواتین کو آئین اور شریعت کے مطابق حقوق حاصل نہیں‘ سراج الحق

350
لاہور: امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق مرکزی ذمے داران سے خطاب کررہے ہیں

لاہور ( نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ ملک میں استحصالی نظام کی وجہ سے خواتین کو ان کے حقوق نہیں مل رہے، آئین اور شریعت میں خواتین کو جو حقوق حاصل ہیں، انہیں سلب کر لیا گیا ہے، مغربی تہذیب کے خلاف شعور کا سفر طالبات کا اصل ہدف ہونا چاہیے، موجودہ دور حکومت میں تو سیکڑوں بچوں اور بچیوں کو درندگی کے بعد قتل کر دیا گیا، حکومت نے اپنے دعوئوں کے علی الرغم بچوں اور بچیوں کی تعلیم کی طرف کوئی دھیان نہیں دیا، 2 کروڑ 35 لاکھ بچے اسکولوں سے باہر اور تعلیم سے محروم ہیں ، یہ ایک المیہ ہے ۔ ان خیالات کااظہار انہوںنے منصورہ میں اسلامی جمعیت طالبات کے سالانہ اجتماع ارکان سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حکومت نے تعلیمی نظام کو ٹھیکے پر دے دیاہے، سرکاری تعلیمی ادارے فنڈز کی کمی کی وجہ سے سکڑ رہے ہیں اور پرائیویٹ تعلیمی اداروں کی بھاری فیسوں کی وجہ سے غریب اپنے بچوں کو پڑھانے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا۔ انہوںنے کہاکہ اسلامی نظام تعلیم اور یکساں نصاب کا وعدہ پورا نہیں ہوا ۔سراج الحق نے کہا کہ اردو قومی زبان ہے جس کے نفاذ اور ذریعہ تعلیم بنانے کے بارے میں عدالت عظمیٰ کا حکم ہے لیکن اس حکم کی مسلسل خلاف ورزی اور حکم عدولی ہورہی ہے۔ دریں اثنا جمعیت اتحاد العلما پاکستان کے وفد نے شیخ القرآن و الحدیث مولاناعبدالمالک کی قیادت میں منصورہ میں سینیٹر سراج الحق سے ملاقات کی ۔ وفد میں جامع مسجد منصورہ کے امام قاری وقار احمد چترالی بھی شامل تھے۔ وفد سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ منبر و محراب سے کرپشن ، مہنگائی اور ظلم کے خلاف آواز بلند کی جائے، موجودہ حکومت بھی سابق حکمران پارٹیوں کی طرح اسٹیٹس کو کی محافظ ہے، مختلف الخیال لوگ ذاتی مفادات کے لیے جمع ہو گئے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ہر نیا دن معاشی ابتری و مہنگائی کے عذاب اور بے روزگاری کی چکی میں پستے عوام کے لیے نئی مشکلات لے کر آتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ علما کرام کا پاکستان بنانے میں ناقابل فراموش کردار ہے، اب پاکستان کی اسلامی شناخت کو قائم رکھنے کے لیے ملک و ملت کی رہنمائی کا فریضہ بھی علما کرام کو ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مسلح دہشت گردی کے بعد اب ملک پر معاشی دہشت گردی مسلط کی گئی ہے، اس کے خاتمے کے لیے بھی علما کو موثر کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک پہلے بالواسطہ ہمارے فیصلوں میں مداخلت کرتے تھے اب بلا واسطہ اور براہ راست مداخلت کر رہے ہیں، ہمارے معاشی پالیسیوں کے ساتھ داخلہ و خارجہ اور تعلیمی پالیسیاں بھی آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی ڈکٹیشن پر بن رہی ہیں۔