حکومت اتحادیوںکوسوتن نہ سمجھے ،وعدے پورے کرے ،پرویز الٰہی

177

لاہور،اسلام آباد(نمائندہ جسارت +مانیٹرنگ ڈیسک + خبر ایجنسیاں)پاکستان مسلم لیگ (ق) کے سینئر ر ہنما واسپیکرپنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ اتحادی کو سوتن نہیں سمجھنا چاہیے، حکومت کی پہلی کمیٹی سے مذاکرات ہوئے، اب نئی کمیٹی سامنے آگئی، ہمیں نئی حکومتی کمیٹی کی سمجھ نہیں آئی، ہم سے کیے گئے وعدے پورے ہونے چاہییں۔اسپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی سے سی پی این ای کے وفد نے ملاقات کی۔ اس موقع پر پرویز الٰہی کا کہنا تھا کہ ایک کمیٹی بنتی ہے دوسری ڈالی جاتی ہے، ہم نے بھی کمیٹی ڈالی ہے جو ابھی نکلی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ حکومت چلے اور اپنی مدت پوری کرے،ہم جس کے ساتھ چلتے ہیں نیک نیتی کے ساتھ چلتے ہیں۔چودھری پرویز الٰہی نے مزید کہا کہ ہم کوشش کرتے ہیں کہ صبر کے ساتھ چلیں،طے شدہ چیزوں کی یقین دہانی کراتے رہتے ہیں،احساس ہے کہ اگر حکومت کو نقصان پہنچا تو ہمیں بھی پہنچے گا، ہم بھی اسی حکومت کے ساتھی ہیں اس لیے نقصان سے بچنے کے لیے اصلاح کی کوشش کر رہے ہیں،اتحادی کو سوتن نہیں سمجھنا چاہیے، ہم ویٹ اینڈ امپرومنٹ کی پالیسی پر چل رہے ہیں۔مسئلہ کشمیر پر پرویز الٰہی نے کہا کہ موجودہ حکومت نے کشمیر کا ایشو اچھے طریقے سے عالمی سطح پر اجاگر کیا، ذوالفقار علی بھٹو کے بعد عمران خان نے اچھے طریقے سے کشمیر کا مقدمہ لڑا۔ دوسری جانبچودھری مونس الٰہی کی جانب سے حکومتی مذاکراتی کمیٹی میں تبدیلی کے معاملے پر جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی اپنے ہاتھوں سے معاملات کو خود کیوں سبوتاژ کر رہی ہے۔ مونس الٰہی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام دیتے ہوئے لکھا ہے کہ جہانگیر خان ترین کو اتحادیوں کے معاملات سے کیوں ہٹایا گیا؟ انہوں نے لکھا کہ پی ٹی آئی اپنے ہاتھوں سے معاملات کو خود کیوں سبوتاژ کر رہی ہے،جہانگیر ترین،پرویز خٹک اور شہزاد ارباب پر مشتمل کمیٹی کے ساتھ مثبت پیش رفت ہو رہی تھی۔یاد رہے کہ اتحادیوں کے معاملات پر بنائی گئی کمیٹی سے جہانگیر خان ترین کو ہٹائے جانے کے بعد وزیراعظم عمران خان کی جانب سے نئی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس پر اتحادی نالاں نظر آئے۔علاوہ ازیں سی پی این ای کی پریس ر یلیز کے مطابق پنجاب اسمبلی کے اسپیکر چودھری پرویز الٰہی نے کونسل آف پاکستان نیوزپیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای) کے صدر عارف نظامی کی قیادت میں کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے وفد سے پنجاب اسمبلی میں ملاقات کی ۔ چوہدری پرویز الٰہی نے بابا بلھے شاہ کا ایک شعر بھی پڑھا “اگلی توں نہ پچھلی توں، صدقے جاواں وچلی توں”۔ انہوں نے مدیران کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ سندھ کے آئی جی پولیس ڈاکٹر کلیم امام نے اچھا کردار ادا نہیں کیا، وزیر اعلیٰ کے خلاف پریس کانفرنسیں کرنے میں مصروف رہے، ایسے افسر کے خلاف تو سخت انتظامی کارروائی ہونا چاہیے تھی لیکن جن لوگوں نے سندھ کے آئی جی کی سرپرستی کی انہوں نے اچھا نہیں کیا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سرائیکی عوام کو الگ صوبے کے سوال پر استعمال کیا گیا ، سیاسی اور حکومتی فوائد حاصل کرنے کے لیے سرائیکی صوبے کا نعرہ لگانے والے سرائیکی عوام سے مخلص نہیں ہیں، ملک میں امن و امان قائم کرنا اور عوام کو سستا اور فوری انصاف فراہم کرنا ہمارا مشن ہے۔چودھری پرویز الٰہی نے کہا کہ میڈیا ملکی ترقی کا ضامن ہے، میڈیا صحیح سمت میں حکومت کی رہنمائی کرے، میں یقین دلاتا ہوں کہ ہم آزادی صحافت پر یقین رکھتے ہیں، اگر آزادی صحافت کے خلاف اقدامات ہوئے تو وہ حمایت نہیں کریں گے، ہم آزادی صحافت اور صحافیوں کی فلاح و بہبود کے لیے صحافیوں کے شانہ بہ شانہ رہیں گے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بھی اخبارات نے ذمے دارانہ صحافت کی، اخبارات نے نہ صرف ارباب اختیار کو اصلاح کا راستہ دکھایا بلکہ لوگوں کو ان کے حقوق کے بارے میں آگاہی بھی دی۔ چودھری پرویز الٰہی نے سی پی این ای کی کاوشوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی انتھک جدوجہد کا ثمر ہے کہ آج پاکستان کا میڈیا آزاد ہے، سی پی این ای اخبارات کے ایڈیٹرز کی واحد نمائندہ تنظیم ہے جس میں بلاشبہ ملک کے نامور اور سینئر صحافی شامل ہیں جنہوں نے ہر دور میں اپنی پیشہ ورانہ صحافت کے ذریعے بہترین خدمات انجام دی ہیں، پاکستان کے صحافی بہادر اور محب وطن ہیں جنہوں نے دشمن کی اٹھنے والی ہر آواز کو دبایا اور اسے منہ توڑ جواب دیا۔ چودھری پرویز الٰہی نے سی پی این ای کے وفد کے ارکان کے مختلف سوالات کے تفصیلی جواب دیے۔ اس سے قبل سی پی این ای کے صدر عارف نظامی نے خطاب کے دوران چودھری پرویز الٰہی کی توجہ ملک میں آزادی صحافت کی مخدوش صورتحال کی جانب مبذول کرائی۔