وراثتی سرٹیفکیٹ ، رحمان ملک کے بیان پر جماعت اسلامی  اور جے یو آئی کا احتجاج

742
فائل فوٹو

سینیٹ اجلاس میں وراثتی سرٹیفکیٹ سے متعلق رحمان ملک کے بیان پر جماعت اسلامی اور جمعیت علماء اسلام (ف) کے اراکین نے احتجاج کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق وراثتی سرٹیفکیٹ بل پرقائمہ کمیٹی قانون وانصاف کی رپورٹ سینیٹ میں پیش کی گئی جس کے اغراض و مقاصد میں کہا گیا ہے کہ وارثت کے معاملے پرفرد کے انتقال کے بعد وارثین کو عدالت کے چکر کاٹنے پڑتے تھے تاہم نادرا کی سہولت کے باعث اب عدالت کے چکر نہیں لگیں گے۔

بل کے متن میں کہا گیا ہے کہ نادرا قانونی وراثتوں کو وراثتی سرٹیفکیٹ جاری کرے گا اس سلسلےمیں نادرا وراثتی سرٹیفکیٹ   سہولت سینٹر قائم کرے گا، قانونی وارث، وراثت کیلیے نادرا سینٹر میں درخواست دیں گے اور  درخواست کے ساتھ ڈیتھ سرٹیفکیٹ اور وارثوں کے شناختی کارڈ کی کاپی دی جائے  گی۔

متن میں کہا گیا ہے کہ درخواست کے ساتھ منقولہ اورغیر منقولہ پراپرٹی کی تفصیلات  دی جائیں  گی  اور  وراثتی سرٹیفکیٹ کی درخواست پر اخبار میں نوٹس دیا جائے گا، نادرا قانونی وارث کی بائیو میٹرک تصدیق کروا کر وراثتی سرٹیفکیٹ جاری کرے گا۔

قائمہ کمیٹی کے چیئرمین رحمان ملک نے کہا کہ والد بیٹے کی طرح بیٹی کو بھی وراثت میں 50فیصد حق دے ، جس پر جماعت اسلامی اور جمعیت علماء اسلام کے سینیٹرز نے احتجاج کیا۔

سینیٹر فیض محمد نے کہا کہ  وراثت کا قانون اللہ کا بنایاگیا قانون ہے،  رحمان ملک نےوضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ میں قرآن پاک کو جھٹلا نہیں سکتاغلطی سے  کوئی بات کر دی تو معذرت چاہتا ہوں  میرا مطلب اگر والد زندگی میں بیٹی کو 50 فیصد حق دے تو اسے تحفظ دیا جائے ۔

سینیٹر مشاہد اللہ نے کہا کہ بیٹیوں کو وراثت میں ضرور حصہ ملنا  چاہیےاگر کوئی شخص زیادہ حصہ دینا چاہےتو کوئی ممانعت نہیں ۔