کراچی(اسٹاف رپورٹر)گھوٹکی کی 25 فلور ملز سے گندم کی چوری اور نیب کے چھاپے کا معاملہ،سندھ ہائیکورٹ نے نیب سے تحقیقات سے متعلق پیش رفت رپورٹ طلب کرلی،سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس جسٹس احمد علی ایم شیخ کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی ۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ڈائریکٹر نیب سکھر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ جن فلور ملوں نے پلی بارگین کی ان سے منافع کی رقم کیوں نہیں لی؟نیب کے افسران ہی اپنے اعلیٰ افسران کو گمراہ کرتے ہیں،نیب کی وجہ سے گندم کی قلت اور آٹے کا بحران سامنے آرہا ہے،نیب والے اگر ٹھیک کام کرتے تو یہ صورتحال دیکھنے میں نہ آتی۔نیب کے وکیل کا کہنا تھا کہ نیب نے 25 میں سے 24 فلورمل مالکان سے پلی بارگین کرلی ہے،نیب نے 3200 روپے فی بوری کے حساب سے فلور مل مالکان سے رقم وصول کی، ملزمان نے 2 ارب روپے کی پلی بارگین کرلی ہے۔ فلورز ملز مالکان کے وکیل کا کہنا تھا کہ سابق وزیر خوارک،سیکرٹری خوارک اور ڈائریکٹر خوارک کو ملزم بنانے کے بجائے نیب نے چھوڑ دیا،چاند فلور مل نیب کے ساتھ تحقیقات میں تعاون کررہی ہے۔علاوہ ازیں سندھ ہائیکورٹ نے ڈی آئی جی خادم حسین اور ایس پی ڈاکٹر رضوان کے تبادلے کو غیر قانونی قرار دے دیا،ڈی آئی جی خادم حسین اور ایس پی ڈاکٹر رضوان کے تبادلے سے متعلق درخواست پر سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس محمدعلی مظہر نے اپنے فیصلے میں کہا کہ آئی جی سے مشاورت کے بغیرڈی آئی جی خادم حسین اور ایس پی ڈاکٹر رضوان کا تبادلہ غیر قانونی ہے،سندھ حکومت آئی جی سندھ کی مشاورت کے بغیر پولیس افسران کے تبادلے نہیں کر سکتی۔سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس احمدعلی ایم شیخ کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے رکن سندھ اسمبلی علی غلام نظامانی کی نیب انکوائری کے خلاف درخواست کی سماعت کے دوران برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ آپ کتنی بار سندھ اسمبلی کے رکن بنے ہیں ؟ علی نظامانی نے بتایا کہ تیسری بار رکن سندھ اسمبلی منتخب ہوا ہوں، عدالت نے استفسار کیا کہ ایم پی اے فنڈ سے علاقے میں کتنے ترقیاتی کام کرائے ؟کتنے اسکول اور اسپتال بنوائیں ہیں ؟ علی غلام نظامی کا کہنا تھا کہ تھر میں اسکول بنوائے ہیں، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سانگھڑ سے منتخب ہوتے ہو تھر میں اسکول بنانے کا دعویٰ کررہے ہیں، سانگھڑ میں صرف دروازے بنوائے ہیں یہی کارکردگی ہے آپ کی۔عدالت نے نیب سے علی غلام نظامانی کے خلاف جاری نیب تحقیقات کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے علی غلام نظامانی کی عبوری ضمانت میں 4 ہفتے کی توسیع کرتے دی۔دوسری جانب سندھ ہائی کورٹ نے ڈی جی نیب سے کے ایم سی کے ڈائریکٹر مسعود عالم کے خلاف نیب انکوائری کی رپورٹ طلب کرلی۔سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس احمد علی ایم شیخ کی سربراہی میں مسعود عالم کے خلاف نیب انکوائری سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ نیب کی جانب سے عدالے کوبتایا گیا کہ مسعود عالم کے خلاف شکایت موصول ہوئی ہیں، انکوائری کی منظوری کے لیے معاملہ ہیڈ کوارٹر ارسال کردیا، مسعود عالم بہت بڑے مافیا کا فرنٹ مین ہے۔ ملزم کے و کیل کا کہنا تھا کہ مسعود عالم ملک سے باہر جارہے تھے، حکام نے ائرپورٹ پر روک لیا،چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ملک سے باہر کیا کرنے جارہے تھے؟ ملزم کے وکیل کا کہنا تھا کہ مسعود عالم کی فیملی 25 سال سے ملک سے باہر مقیم ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ اچھا تو یہ ننھی سی جان یہاں رہ گئی ہے اور کراچی سے پیسہ کما کروہاں بھیجتے ہوں گے، ملزم کے و کیل کا کہنا تھا کہ مسعود عالم نے 2 شادیاں کررکھی ہیں، وہاں 2،3سال میں جاتے ہیں،خدشہ ہے نیب مسعود عالم کو گرفتار کرلے گا۔عدالت نے نیب کو مسعود عالم کو 26 فروری تک گرفتار کرنے سے روکتے ہوئے ڈی جی نیب سے رپورٹ طلب کرلی۔