نواز زرداری اور گیلانی سے اربوں روپے وصول کرنے کی منظوری

354

اسلام آباد(اے پی پی+صباح نیوز) وفاقی کابینہ نے سابق وزرائے اعظم محمد نواز شریف ، یوسف رضا گیلانی اور سابق صدرمملکت آصف علی زرداری کے کیمپ آفس، سیکورٹی ،تفریح ،غیر ملکی نجی دوروں اور ان کے بچوں کی عیاشیوں پر استعمال ہونے والے اربوں روپے ایک ماہ میں وصول کرنے کی منظوری دے دی۔ بصورت دیگر ان سابق حکمرانوں کے خلاف قانونی کارروائی شروع ہوجائیگی۔وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کے غیرمعمولی نوعیت کے اجلاس میں18 نکاتی ایجنڈا زیر غور آیا جس میںاقتصادی صورت حال ، سیاسی حالات، اتحادی جماعتوں کے ساتھ تعلقات ، آٹے چینی کی قیمتوں میں اضافے ، مقبوضہ کشمیر کی تازہ صورتحال سمیت اہم امور کا جائزہ لیا گیا ۔صدر اور وزیرِ اعظم کی تنخواہوں اور مراعات کے قانون میں ترمیم کی منظوری دی گئی، اس ترمیم کی رو سے اب صدر اور وزیر اعظم کی صرف ایک رہائش گاہ کو سرکاری رہائش گاہ کا درجہ دیا جائے گا اور جگہ جگہ کیمپ آفسز کے قیام اور ان پر سرکاری خزانے اور عوام کے پیسے سے اٹھنے والے اخراجات کی روک تھام کی جا سکے گی، آئندہ کسی پبلک آفس ہولڈر بشمول صدر اور وزیرِ اعظم کے لیے ڈیوٹی فری گاڑی کی سہولت نہیں ہوگی۔ کابینہ نے پاکستان براڈکاسٹنگ کارپوریشن ایکٹ 1973ء ، ایسوسی ایٹڈ پریس آف پاکستان آرڈیننس2002ء اور سینٹرل بورڈ آف فلم سینسرز موشن پکچرز آرڈیننس1979ء میں ترامیم اور مختلف اداروں میں تعیناتیوں کی بھی منظوری دی۔کابینہ نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ملک میں مہنگائی کی اجازت نہیں دی جائے گی اور اس کی روک تھام کے لیے ہر ممکنہ کوشش کی جائے گی۔کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے فیصلے کی توثیق کرتے ہوئے3لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کی بھی منظوری دے دی جب کہ قیمت میں اضافے کی روک تھام کو جواز بنا کرچینی درآمد کرنے کا بھی فیصلہ کرلیا گیا۔وزیراعظم کا کہنا ہے کہ آٹا بحران کے ذمے داروں کو نہیں چھوڑیں گے۔صوبوں سے گندم کے دستیاب ذخائر کے اعدادوشمار بھی طلب کرلیے گئے۔کابینہ نے کھاد کی بوری پر395 روپے کا ٹیکس ختم کرنے کی منظوری بھی دی۔ک50لاکھ گھروں کی تعمیر سے متعلق ایم او یو پر دستخط کو موخر کردیا گیا۔کابینہ نے پارلیمانی کمیٹی کو انتخابی اصلاحات کی ہدایت کردی۔ علاوہ ازیں حکومتی اتحادی جماعت جے ڈی اے کے سخت اعتراض کے بعد کابینہ نے مشتاق مہر کو آئی جی پولیس سندھ لگانے انکار کردیا جب کہ سندھ حکومت کی طرف سے دیے گئے دیگر ناموں پر بھی اکثریت نے تحفظات کااظہار کیا۔معاملے کو گورنر سندھ عمران اسماعیل کے سپرد کردیا گیا ہے جو فوری طورپر وزیراعلیٰ مراد علی شاہ سے رابطہ کرکے کسی نام پر اتفاق رائے پیدا کریں گے۔