کراچی (رپورٹ: محمد انور) حکومت سندھ کی براہ راست نگرانی میں چلنے والے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ (کے ڈبلیو اینڈ ایس بی) کی جانب سے گزشتہ سال عدالت عظمیٰ کے سابق چیف جسٹس سے مکمل ظاہر کرکے ایس تھری منصوبے کے نامکمل ٹریٹمنٹ پلانٹ کا افتتاح کرانے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ یہ انکشاف مذکورہ ٹریٹمنٹ پلانٹ کے کام کی تکمیل کی مدت میں 2021ء تک توسیع کیے جانے کی دستاویز سے سامنے آیا ہے۔ تاہم اب دیکھنا یہ ہے کہ اس سنگین ’’ دھوکا دہی ‘‘ پر حکومت متعلقہ ذمہ داروں کے خلاف کیا کارروائی کرتی ہے۔ ’’جسارت ‘‘ کی جانب سے حاصل کی گئیں دستاویزات سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ (کے ڈبلیو اینڈ ایس بی) نے گریٹر کراچی سیوریج پلان تھری کے سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹ (ایس ٹی پی) تھری کے کام کی تکمیل کی مدت 2021 ء تک بڑھادی ہے حالانکہ واٹر بورڈ نے اس ٹریٹمنٹ پلانٹ کے جولائی 2018ء میں مکمل کیے جانے کا دعویٰ کرتے ہوئے اس کا افتتاح 22 جولائی 2018ء کو اس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار کے ہاتھ سے کرالیا تھا۔ ثاقب نثار نے پلانٹ کا سوئچ آن کرکے اسے چلایا تھا۔ اس مقصد کے لیے ایک تقریب بھی منعقد کی گئی تھی۔ جس سے سابق چیف جسٹس نے خطاب بھی کیا تھا۔ اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا تھا کہ اپنی اگلی نسلوں کو بچانے کے لیے پانی دینا ہے، پانی کے بغیر زندگی کا تصور ممکن نہیں، کیا ہم نے اپنے وسائل کی قدر کی، زندگی کے لیے سب سے اہم چیز پانی ہے، ہمیں اپنے لوگوں کے لیے یہ پانی بچانا ہے، پانی آئندہ نسلوں کی امانت ہے، میری اور میرے ساتھیوں کی کوشش ہے کہ تمام پاکستانی اپنے بنیادی حقوق حاصل کریں۔ واضح رہے کہ منصوبے کے تحت اس وقت واٹر بورڈ کی انتظامیہ کی جانب سے یہ کہا گیا تھا کہ مذکورہ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ یومیہ 77 ملین گیلن گندے پانی کو صاف کرے گا جس کے ذریعے ملیر، کورنگی، لیاری، ہارون آباد اورماڑی پور کے سیوریج کے پانی کو صاف کرکے سمندر برد کیا جائے گا۔ ٹریٹمنٹ پلانٹ واٹر کمیشن کی ہدایت پر کراچی واٹراینڈ سیوریج بورڈ نے تعمیر کیا تھا۔ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ 180 ملین گیلن گندے پانی کو صاف کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ پلانٹ کی کل لاگت 36.117 ملین سے زاید ہے۔ منصوبے کو 50 فیصد صوبائی حکومت اور50 فیصد وفاق نے فنڈز دیے ہیں۔ تاہم اس تقریب کے چند روز بعد ہی یہ بات سامنے آچکی تھی کہ منصوبے پر کام واٹر بورڈ کے دعوے کے برعکس مکمل ہی نہیں ہوا جس کی وجہ سے بغیر ٹریٹمنٹ کے گند آب سمندر مین جارہا ہے جیسے وہ پلانٹ کی افتتاحی تقریب سے پہلے بہایا جایا کرتا تھا۔ 13 جنوری 2020ء کو ایس تھری پروجیکٹ کی کنسلٹنٹ فرم ٹیکنو کنسلٹنٹ انٹرنیشنل کے چیف ریذیڈنٹ انجینئر کو منصوبے کے پروجیکٹ ڈائریکٹر محمد حنیف نے اپنے لیٹر نمبر پی ڈی / ایس – 3 / کے ڈبیلو اینڈ ایس بی / 2020 / 09۔ میں واضح کیا کہ پروجیکٹ کے ورکس اسٹیج ون اور ٹو کی مکمل کرنے کی مدت دسمبر 2021ء کردی گئی ہے جس کی منظوری چیئرمین کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ دے چکے ہیں۔ اس ضمن میں ادارے کے پی ڈی سے رابطہ کیا گیا مگر انہوں نے کال ریسیو نہیں کی۔ جبکہ ایک آزاد ذرائع کا کہنا ہے کہ سرکاری منصوبہ کا کام کی تکمیل سے پہلے افتتاح کردیا جانا اب معمول بنتا جارہا ہے جو حکام اور عوام کو فریب دینے کے مترادف ہے۔ خیال رہے کہ منصوبے کے مذکورہ دونوں اسٹیجز کی لاگت اب 8 ارب روپے ہوچکی ہے جبکہ پورے پروجیکٹ کی لاگت 8 ارب سے بڑھ کر 32 ارب روپے ہوچکی ہے۔ یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ منصوبے کی ٹھیکیدار فرم بااثر سیاسی شخصیت کے پارٹنر کی ہے۔ یہ منصوبہ 2008ء میں بنایا گیا تھا۔
حکومت سندھ