سراج الحق نے انصرام جائداد ‘ وراثتی سر ٹیفکیٹ بل میں اختلافی نوٹ جمع کرا دیا

148

لاہور(نمائندہ جسارت)جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے انصرام جائداد اور وراثتی سر ٹیفکیٹ بل 2020ء میں اختلافی نوٹ جمع کرادیا ۔ بل قومی اسمبلی سے منظور ہونے کے بعد سینیٹ کی طرف سے مزید غور کے لیے قانون و انصاف کمیٹی کو ریفر کیا گیا تھا ۔آج قائمہ کمیٹی میں ایجنڈے پر موجود بل انصرام جائداد اور وراثتی سر ٹیفکیٹ بل 2020ء زیر بحث لایا۔کمیٹی سے بل منظوری کے دوران سراج الحق نے کہا کہ عدالتوں میں انصاف کی فراہمی کا سبب بننے والی خامیوں کو دور کرنا چاہیے۔نادرا کو عدالتی اختیارات دینا متبادل نظام متعارف کرانے کے مترادف ہے۔اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ الگ قانون کی ضرورت نہیں ہے۔نادرا قانون اورجانشینی ایکٹ1925ء میں ترامیم ہونی چاہئیں ۔یہ بھی کہا گیا ہے کہ نادرا کے ساتھ وراثتی نظام کو منسلک کرنے کا فائدہ صرف ان ورثا کو ہو گا جن کا نادرا کے پاس ریکارڈہے اور اگر کوئی مرد یا عورت جو کہ متوفی کے ترکے میں حصے دار ہیں نادرا کے ریکارڈ میں نہیں آرہے تو وہ محروم ہو جائیں گے۔اس قانون کے اس طرح منظور ہونے کی صورت میں نادرا صرف ان افراد کو ورثا سمجھے گا جن کا اس کے پاس ریکارڈ موجود ہے۔اگر نادرا کے فیصلے سے کسی کو اختلاف ہوا یا ورثا نے اس کوظاہر نہ کیا اور اس کو بعد میں معلومات حاصل ہوں تو وہ عدالتوں سے رجوع کرے گا،یہ سقم ہے اور اس کو دور ہونا چاہیے۔اس خدشے کا بھی اظہارکیا گیا ہے کہ نادرا سے سرٹیفکیٹ حاصل کرکے اگر کوئی بینک سے پیسے نکلواتا ہے تو وہ تو خرچ کردے گا یا بیرون ملک چلا جاتا ہے تو اس کا کون ذمے دار ہوگا اس حوالے سے یہ قانون خاموش ہے۔نادرا کے پاس فیس لینے کے اختیارات اور قانون کی خاموشی پر بھی اختلافی نوٹ میں ذکر کیا گیا ہے۔انہوں نے نوٹ میں کہا کہ تکنیکی طور پر اس قانون کی حمایت کرنا مشکل ہے۔آپ عدالتوں کو ترامیم کے ذریعے پابند کریں کہ وہ کم سے کم وقت میں فیصلے کریں اور ان کے فیصلے کی روشنی میں نادرا سرٹیفکیٹ جاری کرے۔ انہوں نے استدعا کی کہ سینیٹ کو اس قانون کو اس شکل میںمنظور نہیں کرنا چاہیے۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ وہ سینیٹ میں اس قانون میں بہتری کے لیے ترامیم جمع کرائیں گے۔دریں اثنا کمیٹی کے ایجنڈے پر موجود سینیٹر سراج الحق کی طرف سے آئین کے آرٹیکل 45میں ترمیم کا بل جو کہ کمیٹی کو ریفر کیا گیا تھا،بل زیر بحث آیا۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حدود اور قصاص کے جرائم میں دی گئی سزائوں کو معاف کرنے کا صدر کے پاس اختیار نہیں ہونا چاہیے۔انہوں نے کمیٹی میں استدعا کی کہ اچھا ہوگا کہ اسلامی نظریاتی کونسل سے اس معاملے پر رائے لی جائے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آئندہ اجلاس میں چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل سے کمیٹی کو اس معاملے پر بریفنگ لی جائے۔ایجنڈے پر موجود دیگر بلز ڈیفر کر دیے گئے۔