نوابشاہ (سٹی رپورٹر) ملک بھر کی طرح سندھ میں بھی گندم کے بحران سے باخبر رہنے والے سرکاری وزرا اور افسران فوج ظفر موج تبدیلی کے سائے تلے ایک طرف خواب خرگوش میں بیٹھی گندم کی قلت کا رونا رو رہی ہے اور دوسری طرف محکمہ خوراک کے افسران کی نااہلی کی وجہ سے نوابشاہ کے تعلقہ دوڑ اور اطراف کے دیگر مراکز پر ذخیرہ کی جانے والی ہزاروں ٹن گندم کی بوریا عوام کی پہنچ سے دور ہیں۔ محکمہ خوراک کے افسران کی بے حسی کے سبب نوابشاہ دوڑ روڈ پر نجی پیٹرول پمپ کے سامنے پلاٹ میں سرکاری سطح پر ذخیرہ کی جانے والی دوڑ سینٹر میں گندم کی ہزاروں بوریا آسمان تلے پڑی خراب ہورہی ہیں اور عوام کو آٹا سستا فراہمی کے لیے سندھ حکومت کے واضح اعلان کے باوجود یہ سرکاری افسران خواب غفلت میں ڈوبے ہوئے نظر آرہے ہیں، یہ ہی وجہ ہے کہ ہزاروں ٹن گندم کی یہ بوریاں عوام کی پہنچ سے دور ہیں۔ محکمہ خوراک کی لاپروائی کے سبب دوڑ سینٹر پر ذخیرہ کی گئی گندم کی 5000 بوری باردانہ کی معلومات حاصل کرلیں۔ ذرائع کے مطابق دوڑ سینٹر پر ذخیرہ کی گئی گندم سال 2018ء میں خریدی گئی تھیں اور آسمان تلے پڑی ان گندم کی بوریوں کی مالیت لاکھوں روپے بتائی جاتی ہے۔ محکمہ خوراک کے افسران کی نااہلی کے سبب مختص کوٹے کے مطابق یہ گندم فلور ملز اور چکی مالکان کو فراہم نہ کیے جانے پر گندم کی ذخیرہ کی گئی یہ بوریاں گل سڑرہی ہیں۔ محکمہ خوراک دوڑ سینٹر کے انچارج نوراللہ مہر سے فون پر رابطہ کرکے ان کا مؤقف لینے کی کوشش کی گئی مگر موصوف سے رابط ممکن نہیں ہوا۔ ذرائع کے مطابق محکمہ خوراک کے ناہل افسران کی غفلت کی وجہ سے 3000 گندم کی باردانہ محراب پور سینٹر میں جبکہ 750 گندم باردانہ باندھی سینٹر پر تاحال موجودہے۔ محکمہ خوراک کے ریکارڈ کے مطابق شہر بھر میں 6 فلور ملز اور 115 چکیاں رجسٹرڈ ہیں جبکہ 2 فلور ملز بند ہیں۔ سرکاری کوٹے کے مطابق ہر پندرہ روز بعد ایک فلور مل کو 5500 بوری باردانہ کے حساب سے اور ہر پندرہ دن میں ایک چکی کو دس بوری باردانہ سرکاری کوٹہ کے مطابق فراہم کیا جاتا ہے۔ محکمہ خوراک کے شاہی ملازمین گھر بیٹھے تنخواہیں وصول کر رہے ہیں۔