حکمران جو وعدے کرتے ہیں وہ پورے نہیں ہوتے ، سینیٹر سراج الحق

454

اسلام آباد:امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کا کہنا ہے کہ حکمران جو وعدے کرتے ہیں ، وہ پورے نہیں ہوتے یہی وجہ ہے کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ حکومت کی اقتدار پر گرفت ڈھیلی پڑ رہی ہے ۔

سینیٹر سراج الحق نے سینیٹ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ منسٹر بغیر تیاری کے ایوانوں میں آتے ہیں ان سے کچھ پوچھ لیا جائے تو وہ بغلیں جھانکنے لگتے ہیں ۔ ملک پر مسلط کی گئی حکومت اتنی نااہل ہے کہ خو د کچھ کرنے کی بجائے اس نے پورا نظام آئی ایم ایف کے کلرکوں کے حوالے کردیاہے ۔

سینیٹر سراج الحق کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے کہنے کے مطابق ان کی تنخواہ میں گھر کا خرچہ بھی پورا نہیں ہورہا ، یہ وزیراعظم کی طرف سے شکست کا اعتراف ہے ۔ اگر کسی ملک کے وزیراعظم خود بد حال ہوں تو عام آدمی کا کیا ہوگا ۔ وزیراعظم بتائیں کہ جس خاندان کے آٹھ دس افراد ہیں ، وہ کیسے گزار ا کرے گا۔ اگر وزیر اعظم کا دو لاکھ میں گزار نہیں ہوتا تو پندرہ بیس ہزار روپے تنخواہ لینے والے کا گزارہ کیسے ہوسکتاہے ؟

سراج الحق نے مزید کہا کہ معیشت کا بیڑا غرق کرنے والی معاشی ٹیم کو وزیراعظم سلام پیش کررہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ حکومت آنکھیں بند کیے بیٹھی ہے اور حقائق سے چشم پوشی کر رہی ہے ۔ جھوٹ اور مس مینجمنٹ کی بنیاد پر نہ سیاست چلتی ہے اور نہ حکومت ۔

سینیٹر سراج الحق کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت او رسابقہ حکمران پارٹیوں کا عوام کے مسائل پر نہیں ، اپنے مفادات پر اتفاق ہواہے ۔ ہمیں خوشی ہے کہ تینوں حکمران پارٹیاں اب ایک پیج پر آ گئی ہیں ۔ وفاقی وزراءاعتراف کرتے ہیں کہ ضرورت سے زیادہ گندم موجود ہے جبکہ عوام کو آٹا نہیں مل رہا اگر ملتابھی ہے تو 70 روپے کلو ، یہ حکمرانوں کی نااہلی نہیں تو کیا ہے؟

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کہتی ہے کہ صوبوں نے ہمیں درست معلومات نہیں دیں ۔ غلط معلومات پر یہ غلط منصوبہ بندی کرتے ہیں جس کے نتائج عوام کو بھگتنا پڑتے ہیں ۔ گیس کی قیمت میں اضافہ ہوتا ہے مگر لوڈ شیڈنگ میں کمی نہیں آتی ۔آٹے کے بعد اب چینی کی قیمت میں اضافہ ہوگیا ہے، ایک اور بحران سر اٹھا رہاہے مگر حکمران اسی طرح غفلت کا شکار ہیں ۔

سینیٹر سراج الحق کا کہنا تھاکہ غربت مہنگائی اور بے روزگاری کے مسائل نے ملک کو گھیر رکھاہے ۔ تحریک انصاف کے آنے کے بعد غربت کی شرح میں اضافہ اور معیشت کی شرح نمو میں کمی آئی ہے ۔ ملک میں اب 70 فیصد لوگ روز کماتے اور روز کھاتے ہیں اور غربت کی لکیر سے نیچے لڑھک گئے ہیں ۔ خون پسینہ ایک کرنے کے باوجود لوگوں کو پیٹ بھر کر کھانا نہیں مل رہا ۔ پندرہ ماہ میں حکومت نے عوام کو پریشانیوں اور مصیبتوں کے علاوہ کچھ نہیں دیا ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ بے روزگار نوجوان پریشان حال اور اپنے مستقبل کے بارے میں فکر مند ہیں ۔ پچاس لاکھ گھروں کی بات کرنے والے تیس ہزار بے گھر سرکاری ملازمین کو بھی گھر نہیں دے سکے ۔ حکومت صرف نعرے لگااور سبز باغ دکھا رہی ہے ، عملاً کچھ کرنے کو تیار نہیں ہے۔