آٹا بحران پشاور میں نان بائیو کی ہڑتال۔سندھ میں ذخیرہ اندوز وں کیخلاف کریک ڈاؤن

157

پشاور،کراچی(نمائندہ جسارت+اسٹاف ر پورٹر) ملک بھر میں آٹے کا بحران جاری،پشاورمیںنانبائی ایسوسی ایشن نے ہڑتال شروع کردی، شہری روٹی کی تلاش میں مارے مارے پھرنے لگے، وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے گندم کے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف آپریشن شروع کرنے کی ہدایت کردی،آپریشن میں پولیس اور رینجرز کے اہلکار حصہ لیں گے۔ پشاور سمیت خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں نان بائیوں نے غیر معینہ مدت کے لیے ہڑتال کرتے ہوئے تندور بند کردیے ،جس کے نتیجے میں شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے،نان بائیوں نے آٹا مہنگا ہونے کے باعث روٹی کی سرکاری قیمت 10 سے بڑھاکر 15 روپے کرنے کا مطالبہ کیا ہے لیکن صوبائی حکومت نے روٹی اور نان کی قیمت میں اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔نان بائیوں نے مطالبات کی منظوری کے لیے ہڑتال کردی اور پہلے مرحلے میں پشاور اور ہزارہ ڈویژن میں تندور بند کردیے ہیں۔ہڑتال کے باعث طلبہ اور سرکاری و نجی ملازمین کو روٹی سے ناشتہ کیے بغیر اسکول اور دفاترجانا پڑا۔صوبائی وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی نے اپنے وڈیو پیغام میں کہا ہے کہ صوبائی حکومت کسی صورت روٹی کی قیمت میں اضافہ نہیں ہونے دے گی‘ نان بائیوں کی ہڑتال بلاجواز ہے۔شوکت یوسفزئی نے کہا کہ وزیر اعلیٰ محمود خان کی واضح ہدایت ہے کہ نان بائیوں کو سرکاری نرخ پر سستا آٹا فراہم کیا جائے مگر روٹی کی قیمت نہ بڑھائی جائے تاکہ عوام پر بوجھ نہ ہو ۔انہوں نے کہا کہ جب حکومت نان بائیوں کو فائن آٹا کم قیمت پر دینے کے لیے تیار ہے اور یہ پیشکش آج بھی موجود ہے تو نانبائی کیوں روٹی کی قیمت میں اضافے کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے گندم کے ذخیرہ اندوزوں کے خلاف آج سے آپریشن شروع کرنے کی ہدایت کی ہے،آپریشن میں پولیس اور رینجرز کے اہلکار حصہ لیں گے جبکہ صوبے کے دیگر اضلاع میں کمشنر ز اور ڈپٹی کمشنرز کی زیر نگرانی ذخیرہ اندوزوں کے خلاف سخت آپریشن کرنے کا فیصلہ کیاگیا ہے۔وزیراعلیٰ سندھ نے یہ ہدایت وزیراعلیٰ ہائوس میں گندم کے مسئلے پر اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دی۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کراچی شہر کے لیے ہر ماہ ایک لاکھ 30 ہزار ٹن گندم جاری کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 15 مارچ تک محکمہ خوراک گندم جاری کرتا ہے۔اس حساب سے محکمہ خوراک کو ابھی بھی 2 ماہ کے لیے گندم کی فراہمی یقینی بنانی ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ خوراک کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ سندھ کے گوداموں میں 3 لاکھ 35 ہزار ٹن گندم موجود ہے ،یہ ملوں کو دے کر ان کی رقم وصول کریں۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ پاسکو سے مزید گندم خرید نے کا فیصلہ کیا ہے۔جب کہ سندھ کے وزیرخوراک ہری رام کشوری لال نے اپنے دفترمیں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں گندم کا کوئی بحران نہیں ہے،کراچی میں سرکاری گودام میں 75000 بوریاں موجود ہیں جبکہ 25 ہزارگندم کی بوریاں اورپہنچ گئی ہیں،12 روز گڈز ٹرانسپورٹ کی ہڑتال سے مسائل پیدا ہوئے، سندھ میں 152 فلورملز آپریشنل ہیں ، کراچی میں 74 فلورملزکام کررہی ہیں۔ سندھ کے وزیر اطلاعات و محنت سعید غنی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ملک میںآٹے کے بحران سے لوگ پریشان ہیں،وفاقی وزراء نے غیرذمے داری کا مظاہرہ کیا اور سندھ حکومت کو اسکاذمے دارٹھرایا جب کہ حقیقت یہ ہے کہ سندھ نے 4لاکھ ٹن گندم کی تر سیل کر نی تھی جو کہ ایک لاکھ ٹن ملی بقیہ 3 لاکھ ٹن دیگرصوبوں سے لینی تھی جب کہ 10روزتک ٹرانسپورٹرزکی ہڑتال رہی تاہم اب گندم پہنچنا شروع ہوگئی ہے اورسوالاکھ بیگ پہنچ چکے ہیں، جلد سندھ سے آ ٹے کابحران ختم ہو جا ئے گا ۔