امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کا کہنا ہے کہ قوم ایک بحران سے نکلتی نہیں کہ دوسرے کا شکار ہو جاتی ہے،لوگ آٹے کے لیے گھنٹوں قطاروں میں لگے رہتے ہیں مگر انہیں آٹا نہیں مل رہا۔
سینیٹر سراج الحق نے سینیٹ میں آٹے کے بحران پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ وزراءوزارتوں کا سہارا لے کر عوام کی غربت کا مذاق اڑا رہے ہیں،نئے پاکستان کے دعوے داروں نے ملک کو بحرانوں کی آماجگاہ بنادیاہے، ملک آٹا، چینی، بجلی ، گیس کے ساتھ ساتھ قانون سازی کے بحران سے بھی دوچارہے۔
انہوں نے کہا کہ قوم ایک بحران سے نکلتی نہیں کہ دوسرے کا شکار ہو جاتی ہے،لوگ آٹے کے لیے گھنٹوں قطاروں میں لگے رہتے ہیں مگر انہیں آٹا نہیں مل رہا،ایک طرف لوگ روٹی کو ترس رہے ہیں اور دوسری طرف وفاقی وزراءاپنے کوتاہی تسلیم کرنے کی بجائے عوام کا مذاق اڑاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ لوگ نومبر دسمبر میں زیادہ روٹیا ں کھاتے ہیں جس کی وجہ سے آٹے کا بحران آیا ۔
امیر جماعت اسلامی نےکہا کہ پاکستان ایک زرعی اور گندم پیدا کرنے والا دنیا کا آٹھواں بڑا ملک ہے مگر ہماری بدقسمتی ہے کہ حکومت کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے اب ہمیں گندم بھی درآمد کرنا پڑ رہی ہے،حکومت نے پہلے سستے داموں گندم باہر بھجوائی اور اب مہنگے داموں درآمد کر رہی ہے ۔
انہوں نے کہاکہ حکمرانوں کے سینوں میں دل نہیں، پتھر ہے اگر ان کے سینوں میں دل ہوتا تو عوام کی ان پریشانیوں کو دیکھتے ہوئے ان کا دل ضرور پسیج جاتا،نومبر او ر دسمبر ہر سال آتے ہیں مگر اس طرح کے حکمران پہلی بار دیکھے ہیں آٹے کے بحران کا ذمہ دار عوام کو ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں ۔
سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ وزراءکی بد تدبیری اور نااہلی کی وجہ سے غربت ، مہنگائی اور بے روزگاری میں مسلسل اضافہ ہورہاہے اور اب تو آٹا بھی نایاب ہوگیاہے،حکمران بتائیں کہ بائیس کروڑ عو ام کے لیے کتنا بڑا لنگر خانہ بنائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگر حکمرانوں نے بحران پر قابو نہ پایا اور لوگوں کے دکھ درد کو سمجھنے کی کوشش نہ کی تو یہی بھوکے لوگ جھونپڑیوں سے نکل کر ایوانوں کا گھیراؤ کرلیں گے اور پھر حکمرانوں کو بھاگنے کا بھی موقع نہیں ملے گا ۔
سینیٹر سرا ج الحق نے کہاکہ قوم لنگر خانے نہیں ، کارخانے چاہتی ہے تاکہ انہیں عزت سے دو وقت کا کھانا مل سکے،یہ کون سی پالیسی ہے کہ لوگوں کو ذلیل و خوار کر کے بھیک کی طرح انہیں کھانا کھلایا جائے،انہوں نے کہاکہ ماش کی دال بھی اب تو بدمعاش ہوگئی ہے،اب تو سبزی بھی غریب کی قوت خرید سے باہر ہوگئی ہے ۔