پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ،ملک میں اصلاحات کے نام پر حماقتوں کا بازار گرم ہے، ہر شعبے کی تنزلی کو بریک نہ لگی تو چند ماہ بعد حالات ٹھیک کرنے کے لئے کسی معجزہ کی ضرورت ہوگی۔
اپوزیشن لیڈر نے اپنےایک بیان میں آٹے کے بحران پر فورا انکوائری کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب ملک میں کمی تھی تو گندم اورآٹا ملک سے باہر کیوں بھیجا گیا؟ ،قوم کو بتایاجائے کہ کس کے حکم پر اور کس قیمت پر گندم اورآٹا برآمد ہوا؟، تحقیقات کی جائیں کہ کس کے حکم پر آٹا بیرون ملک بھجوایا گیا؟،قوم کو معلوم ہونا چاہئے کہ ملک وقوم کا نقصان کرکے کس نے فائدہ اٹھایا؟،سولہ ماہ میں گندم کے ذخائر کہاں گئے ؟ ذخائر کم تھے تو برآمد کرنے کا فیصلہ کیوں ہوا؟۔
انہوں نےکہا کہ یہ عوام کے خلاف ایک سوچی سمجھی سازش ہے جس کے کردار سامنے لانا ہوں گے،سولہ ماہ میں ہر چیز کے تباہ ہونے کی وجوہات کا پتہ لگانا ہوگا،صورتحال کی تنزلی کا یہی عالم رہا تو تین ماہ بعد کا سوچ کر خوف آرہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہر شعبے کی تنزلی کو بریک نہ لگی تو چند ماہ بعدحالات ٹھیک کرنے کے لئے کسی معجزہ کی ضرورت ہوگی،حکمران 2020کو بہتری جبکہ معاشی ماہرین معاشی تباہی کا سال قرار دے رہے ہیں،قوم کی چیخیں نکلوانے کے باوجود مزید اربوں روپے کے مزید ٹیکس کی بازگشت قیامت در قیامت ہے ۔
انہوں نے کہا مزید ٹیکس لگانے سے معیشت کی رہی سہی سانس بھی بند ہوجائے گی،ملک میں اصلاحات کے نام پر حماقتوں کو بازار گرم ہے،اس افراتفری میں چند موقع پرستوں کے وارے نیارے ہوگئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر عمران صاحب لاعلم ہیں تو نالائق اور اگر ان کی مرضی سے ہورہا ہے تو پھر وہ کرپٹ عناصر کے سرغنہ ہیں،معاشی ماہرین کے تجزیات درست ہیں توآنے والا وقت قوم کی چیخوں کوآسمان پر پہنچادے گا۔