اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے عدالت کی جانب سے مفرور قرار دینے کے فیصلے کے خلاف عدالت عظمیٰ میں فوری سماعت کیلیے درخواست دائر کردی۔درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ 21 نومبر 2017 کے احتساب عدالت کے فیصلے کے بعد اثاثے ضبط کیے گئے، بطور شہری عدلیہ کا احترام کرتا ہوں اور احتساب عدالت میں پیش ہوتا رہا لیکن علالت کے باعث باہر جانا پڑا۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ اپیل آئندہ ہفتے سماعت کے لیے مقرر کی جائے، اگر مفرور قرار دینے کے فیصلے کے خلاف اپیل پر جلد سماعت نہ ہوئی تو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔خیال رہے کہ اسحاق ڈار کے اثاثے منجمد کرنے کے عدالتی حکم پر عملدرآمد کرتے ہوئے سابق وزیر کے بینک اکاؤنٹس سے 36 کروڑ روپے پنجاب حکومت کو منتقل کیے گئے تھے۔پاناما کیس کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کا ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کر رکھا ہے جس میں انہیں مفرور قرار دیا جاچکا ہے۔سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا کیس احتساب عدالت میں چل رہا ہے اور وہ کئی پیشیوں پر احتساب عدالت میں پیش بھی ہوئے تاہم وہ نومبر 2017ء میں علاج کی غرض سے لندن گئے تھے اور اس کے بعد سے وطن واپس نہیں آئے۔نیب نے اسحاق ڈار کو انٹرپول کی مدد سے وطن واپس لانے کا فیصلہ کیا تھا جب کہ سپریم کورٹ نے بھی انہیں 8 مئی 2018 کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا تاہم ان کے وکیل کی جانب سے کہا گیا کہ بیماری کے باعث اسحاق ڈار عدالت میں پیش نہیں ہو سکتے۔