اسلام آباد(نمائندہ جسارت)قومی احتساب بیورو (نیب) کے ایگزیکٹو بورڈ نے سابق صدرمملکت آصف علی زرداری، سابق وزرائے اعظم نوازشریف اور یوسف رضاگیلانی کے خلاف بدعنونی کا نیا ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دے دی۔ ان تینوں پر الزام ہے کہ انہوں نے سرکاری توشہ خانہ سے قواعد و ضوابط کے خلاف گاڑیاں اور تحائف لیے جس سے قومی خزانے کو بھاری نقصان ہوا۔اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ توشہ خانہ کی گاڑیوں کے بارے میں نیب کی جانب سے نوازشریف اور یوسف رضا گیلانی سے پوچھ گچھ بھی کی جاچکی ہے۔ اس کیس کے دیگر ملزمان میں خواجہ انور مجید اور خواجہ عبدالغنی مجید بھی شامل ہیں۔چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی زیر صدارت ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں 9 نئی انکوائریز کی منظوری دی گئی جس میں سیف سٹی اسلام آباد کی انتظامیہ کےخلاف بھی انکوائری کی منظوری دی گئی ہے۔اسی اجلاس میں برطانیہ میں پاکستان کے سابق سفیر واجد شمس الحسن اور کامران شفیع کے خلاف بدعنوانی کا ریفرنس دائر کرنے کی منظوری بھی دی گئی۔ ان پر قومی خزانے کو 27 ہزار ڈالر اور 28 ہزار پاونڈ کا نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔ نیب اجلاس میں رکن قومی اسمبلی سردار عاشق گوپانگ، سابق ایم پی اے شوکت بسرا اور سیف سٹی اسلام آباد انتظامیہ کے خلاف الگ الگ انکوائریوں کی منظوری بھی دی گئی۔نیب ایگزیکٹو بورڈ اجلاس میں وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے سمندر پارپاکستانی وترقی انسانی وسائل ذلفی بخاری کے خلاف انکوائری بند کرنے کی منظوری دی گئی۔نیب کے مطابق انکوائری بند کرنے کی منظوری عدم شواہد کی بنیاد پر دی گئی ہے۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین قومی احتساب بیورو کا کہنا تھا کہ نیب کا ایمان، کرپشن فری پاکستان ہے، میگا کرپشن کے مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے۔