اسلام آباد (صباح نیوز) قومی اسمبلی میں پاکستان مسلم لیگ (ن) رانا ثناء اللہ پر منشیات کے الزامات کے حوالے سے پارٹی رہنما کے دفاع کے لیے ڈٹ گئی، ایوان میں خواجہ سعدرفیق اور وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شہریار آفریدی کے درمیان تلخ کلامی ہوگئی ایک دوسرے کو سنگین دھمکیاں دی گئیں، خواجہ سعدرفیق نے کہاکہ گالیاں مت دو ، شہریار آفریدی نے کہاکہ اونچی آواز میں بات مت کرو، لیگی رہنما نے کہاکہ پارلیمانی آداب سیکھو، مجھے براہ راست مخاطب مت کرو۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) منگل کو قومی اسمبلی کے ایوان میں قرآن پاک لے آئی تھی۔ صورتحال انتہائی حساس ہونے پراجلاس کی کارروائی ؎روک دی گئی۔ دوران اجلاس شہریار آفریدی نے راناثناء اللہ کی عدم موجودگی میں بیان دیتے ہوئے کہاکہ وہ قرآن پاک لے آتے ہیں۔ اس پر عملدرآمد بھی ضروری ہے۔ سانحہ ماڈل ٹائون کے شہداء بھی انصاف مانگ رہے ہیں۔ 7 ماہ سے ٹرائل سے کیوں بھاگ رہے ہیں اپنی بیگناہی عدالت میں ثابت کریں۔واضح کردینا چاہتا ہوں کہ میں نے رانا ثناء اللہ کے کیس کے حوالے سے کوئی قسم نہیں اٹھائی۔رانا ثناء اللہ کو چیلنج کرتا ہوں ٹرائل میں پیش ہوں۔ اس دوران رانا ثناء اللہ قومی اسمبلی میں آگئے ۔ رانا ثناء اللہ نے کہاکہ ماڈل ٹائون واقعہ کا عدالت جو فیصلہ کرے گی قبول ہوگا۔ حکومت واقعے کی مزیدتحقیقات کرسکتی ہے ہم تیار ہیں۔ میں نے اللہ کو حاضر ناظر جان کر بیان دیا کہ غلط کہہ رہا ہوں تو مجھ پر اللہ قہر اورغضب نازل ہو یہی قسم شہریار آفریدی اٹھائیں، قرآن پاک پر قسم اٹھائیں۔ شہریار آفریدی قرآن پاک اٹھائے بات شروع کررہے تھے کہ صورتحال کی نزاکت کے پیش نظر فخر امام نے اجلاس 10 منٹ کے لیے ملتوی کردیا ،کارروائی آدھے گھنٹے معطل رہی ۔ اسپیکر چیمبر میں دونوں اطراف سے مذاکرات ہوئے۔ دوبارہ اجلاس شروع ہوا تو شہریار آفریدی نے کہاکہ وہ قرآن پاک اٹھا کر بیان دیں گے۔ اس دوران ان کی خواجہ سعد رفیق تلخ کلامی بھی ہوگئی، دونوں کے درمیان جھڑپ اور سنگین دھمکیوں کا تبادلہ ہوا۔ صورتحال نازک ہونے پر اچانک فخر امام نے اجلاس بدھ تک ملتوی کردیا ۔ پاکستان تحریک انصاف کے ارکان نے احتجاج اور دبائو کے ذریعے فخر امام سے دوبارہ اجلاس شروع کروایا۔ چند لمحوں بعد اجلاس شروع ہوا تووزیر مملکت انسداد منشیات شہریارآفریدی نے کہاکہ اگررانا ثناء اللہ کے کیس کے حوالے سے میں نے یا وزیراعظم عمران خان نے کوئی سازش کی ہو تو ہم پر اللہ قہر اورغضب نازل ہو۔