غداری کیس:پرویز مشرف کو سزائے موت سنانے والی عدالت کالعدم قرار

392

لاہور ہائیکورٹ نے  سابق صدر پرویز مشرف کو سزائے موت کا فیصلہ سنانے والی خصوصی عدالت کی تشکیل کو غیرآئینی اور غیر قانونی قرار دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں تین رکنی فل بنچ نے خصوصی عدالت کی تشکیل کے خلاف پرویز مشرف کی درخواست منظور کرتے ہوئے سابق صدر کو سزائے موت کا فیصلہ سنانے والی خصوصی عدالت کی تشکیل کو غیرآئینی قرار دے دیا۔

لاہور ہائیکورٹ نے خصوصی عدالت کی تشکیل اور آرٹیکل 6 میں کی جانے والی ترمیم، کریمنل لا اسپیشل کورٹ ترمیمی ایکٹ 1976 کی دفعہ 4 کو بھی کالعدم قرارے دیا اور کہا کہ آرٹیکل 6 کے تحت ترمیم کا اطلاق ماضی سے نہیں کیا جاسکتا۔

سماعت کا احوال

قبل ازیں سماعت کے آغاز پر وفاقی حکومت کی طرف سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق اے خان پیش ہوئے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نےخصوصی عدالت کی تشکیل کی سمری اور ریکارڈ عدالت میں پیش کرتے ہوئے بتایا کہ پرویز مشرف کے خلاف کیس سننے والی خصوصی عدالت کی تشکیل کابینہ کی منظوری کے بغیر ہوئی۔

انہون نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے سیکرٹری داخلہ کو پرویز مشرف کے خلاف کمپلینٹ درج کروانے کی ہدایت کی، 18 ویں ترمیم کے بعد وفاقی حکومت کو نیا نوٹیفیکیشن جاری کرنا چاہئے تھا یا پرانے نوٹیفیکیشن کی تصدیق کرتی، 18 ویں ترمیم میں آرٹیکل 6 میں اعانت اور معطل رکھنے کے الفاظ شامل کئے گئے، ایمرجنسی میں بنیادی حقوق معطل کئے جا سکتے ہیں۔

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا کہ ضیاالحق نے کہا تھا کہ آئین کیا ہے؟ 12 صفحوں کی کتاب ہے، اس کتاب کو کسی بھی وقت پھاڑ کر پھینک دوں، یہ آئین توڑنا تھا، ایمرجنسی تو آئین میں شامل ہے، اگر ایسی صورتحال ہو جائے کہ حکومت ایمرجنسی لگا دے  اس حکومت کیخلاف بھی غداری کا مقدمہ چلے گا؟، ایمرجنسی لگائی جائے گی تو پھر اس کا تعین ہوگا کہ کیا ایمرجنسی آئین کے مطابق لگی یا نہیں، سلسلہ چل گیا نا جس کو جو چیز مناسب لگا وہ وہی کرے گا۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق احمد خان نے کہا کہ آئین کے تحت ایسا کیا جا سکتا ہے، آرٹیکل 6 میں آئین معطل رکھنے کا لفظ پارلیمنٹ نے شامل کیا۔جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا کہ تو پھر آئین سے انحراف کیسے ہو گیا؟، آپ نے 3 لفظ شامل کر کے پورے آئین کی حیثیت کو بدل دیا، اس کے ساتھ ساتھ اپ نے ایمرجنسی کو شامل رکھا ہوا ہے۔

اشتیاق احمد خان نے کہا کہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ، گورنر پنجاب پھر چیف جسٹس پاکستان پھر صدر مملکت منظوری کے بعد نوٹیفیکیشن جاری کیا جاتا ہے، خصوصی عدالت کی تشکیل کیلئے مذکورہ طریقہ کار اختیار نہیں کیا گیا، نئی قانون سازی کے بعد جرم کی سزا ماضی سے نہیں دی جا سکتی۔

جسٹس مسعود جہانگیر نے کہا کہ پھر ہم سمجھیں کہ جو پرویز مشرف کا موقف ہے وہی آپ کا موقف ہے؟۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ سر میں تو ریکارڈ کے مطابق بتا رہا ہوں۔

لاہور ہائی کورٹ نے دلائل مکمل ہونے پر پرویز مشرف کی اپیل پر فیصلہ محفوظ کرلیا، جو بعد ازاں سنایا گیا۔