کوئٹہ/لاہور/اسلام آباد(نمائندگان جسارت) کوئٹہ میں مسجد کے اندر دھماکے کے نتیجے میں ڈی ایس پی سمیت 15 نمازی شہید اور21 زخمی ہوگئے۔ واقعہ سیٹلائٹ ٹاؤن اسحاق آباد میں پیش آیا۔اطلاع ملتے ہی امدادی ٹیموں نے زخمیوں کو فوراً سول اسپتال منتقل کیا جب کہ پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دھماکے کی جگہ کو گھیرے میں لے کر شواہد اکھٹے کرنا شروع کردیے ہیں۔ پولیس کے مطابق دھماکا اس وقت ہوا جب مسجد میں مغرب کی نماز ادا کی جارہی تھی ، شہید ہونے والوں میں ڈی ایس پی پولیس امان اللہ اور امام مسجد بھی شامل ہیں۔تر جما ن سول اسپتال کو ئٹہ کے جا ری کر دہ اعداد و شما ر کے مطابق شہید ہو نے والوں میں ڈی ایس پی امان اللہ اسحا ق زئی ولد حا جی عبدالنبی ،حفیظ اللہ ولد حاجی عبد اللہ ،رفیع اللہ ولد عبدالخا لق ،احمد اللہ ولد محمد سرور، اللہ محمد ولد عبدالبصیر ،کا کا ولد نیک محمد ،مطیع اللہ ولد امان ، جہا نگیر عرف جا ن محمد ولدگل خا ن شا مل ہیں۔ترجمان وسیم بیگ کے مطابق اب تک 6شہدا کی شناخت نہیں ہو سکی ہے جب کہ زخمیوں میں سے 6 کی حالت تشویشناک ہے، اسپتال میں ایمرجنسی بھی نافذ کردی گئی ہے جب کہ دھماکے کے تمام زخمیوں کو ٹراما سینٹر منتقل کردیا گیا ہے۔صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی، وزیراعظم عمران خان ‘امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق ،سیکرٹری جنرل امیر العظیم،لیاقت بلوچ، سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف ، امیر جماعت اسلامی صوبہ سندھ محمد حسین محنتی ، عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی سمیت دیگر سیاسی و مذہبی رہنماؤں نے کوئٹہ دھماکہ کی شدید مذمت کی ہے۔وزیراعظم عمران خان نے دھماکے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے، وزیراعظم نے زخمیوں کو بہترین طبی امداد کی فراہمی کی بھی ہدایت کی۔صدر مملکت عارف علوی نے دھماکے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور غم کا اظہار کرتے ہوئے شہداء کے بلند درجات اور اہل خانہ کے لیے صبر وجمیل کی دعا کی۔ عارف علوی نے اپنے پیغام میں کہا کہ دہشت گرد ملک میں بدامنی پیدا کرنے کی مذموم کوششیں کر رہے ہیں تاہم قوم ان ناپاک سازشوں کے خلاف متحد ہے۔سینیٹر سراج الحق نے کوئٹہ دھماکہ میں شہید ہونے والوں کے لیے مغفرت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا اور متاثرہ خاندانوں سے تعزیت اور دلی ہمددری کا اظہار کیا ہے۔وزیراعلیٰ بلوچستان نے بھی ھماکے کی مذمت کرتے ہوئے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔ صوبائی وزیر داخلہ میر ضیا اللہ لانگو نے کہا ہے کہ دھماکا خودکش ہوسکتا ہے،دہشت گردوں نے اس مسجد کو آسان ٹارگٹ سمجھا تاہم سیکورٹی انتظامات کا ازسر نو جائزہ لے رہے ہیں، دشمن ملک کو ہمارا امن ایک آنکھ نہیں بھارہا، امن کے لیے فورسز نے بے شمار قربانیاں دی ہیں۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق ایف سی بلوچستان کے دستوں نے دھماکے کے مقام پر پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے جب کہ پولیس کے ساتھ مل کر مشترکہ آپریشن بھی جاری ہے۔آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بیان میں کہا کہ مساجد میں بے گناہوں کو نشانہ بنانے والے مسلمان ہر گز نہیں ہوسکتے جب کہ امدادی کاموں میں پولیس، سول انتظامیہ کو تعاون فراہم کیا جائے۔