پرویز مشرف کی سزا پر عمل درآمد روکنے کیلیے درخواست قابل سماعت قرار

130

لاہور (نمائندہ جسارت) لاہور ہائیکورٹ کے فل بینچ نے سابق صدر مملکت جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کی سزا پر عمل درآمد روکنے کے لیے متفرق درخواست کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے خصوصی عدالت کی تشکیل کے حوالے سے تمام ریکارڈ طلب کرلیا۔ جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں 3 رکنی فل بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ فوجداری نظام عدل کے تحت مقدمہ درج کرکے ہی انکوائری ہوسکتی ہے، کیا پرویز مشرف کے معاملے میں انکوائری ہوئی اور خصوصی عدالت کی تشکیل کے لیے کابینہ سے منظوری لی گئی؟۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق اے خان نے عدالت کو بتایا کہ اس معاملے پر ایف آئی اے نے انکوائری کرکے رپورٹ خصوصی عدالت میں پیش کی،ایف آئی اے نے رپورٹ میں اقدام کو غیرآئینی قراردیا۔ خصوصی عدالت نے فرد جرم میں اس کا ذکرنہیں کیا، خصوصی عدالت کی تشکیل کے لیے سابق وزیراعظم کی طرف سے وزارت داخلہ کوخط لکھا گیا، اس بابت کابینہ کی منظوری کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے۔ عبدالحمید ڈوگر والے کیس میں ایمرجنسی کو غداری قرار نہیں دیاگیا تھا، ترمیم شدہ ایکٹ میں غداری کی سزا کاذکرموجود نہیں ، پرویز مشرف کے وکلاء خواجہ رحیم اور اظہر صدیق نے کہاکہ ایمرجنسی کا نفاذ غداری کے زمرے میں نہیں آتا۔ عدالت عظمیٰ نے بھی عبدالحمیدڈوگرکیس میں فوجداری کارروائی کا ذکر نہیں کیا۔ عدالت نے رجسٹرار آفس کے اعتراض مستردکرتے ہوئے درخواست کوقابل سماعت قراردیتے ہوئے وکلا کوآج بروز جمعہ مزید دلائل کے لیے طلب کرلیا،عدالت نے خصوصی عدالت کی تشکیل کے حوالے سے تمام ریکارڈ بھی طلب کرلیا۔درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ لاہور ہائیکورٹ خصوصی عدالت کی جانب سے سنائی گئی سزا پر فوری عمل درآمد روکنے کا حکم دے اور سزا کو کالعدم قرار دے۔