شکارپور،لاڑکانہ ،ڈاکٹروںکی ہڑتال جاری،اوپی ڈی کابائیکاٹ

459
شکارپور،پیرامیڈیکل اسٹاف مطالبات کی عدم منظوری پر پریس کلب کے سامنے احتجاج کررہا ہے

شکارپور، لاڑکانہ (نمائندگان جسارت) شکارپور اورلاڑکانہ میں مطالبات کے حق میں پیرا میڈیکل اسٹاف کا احتجاج ساتویں روز جاری، او پی ڈی کا بائیکاٹ، مطالبات نہ ماننے تک احتجاج جاری رہنے کا اعلان، مریض کو سخت دشواری کا سامنا۔تفصیلات کے مطابق، شکارپور پیرا میڈیکل اسٹاف ایسوسیئشن ضلع شکارپور کی جانب سے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی کال پر مطالبات کے حق میں بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر ساتویں روز بھی احتجاج کیا گیا، سول اسپتال شکارپور، تعلقہ اسپتال لکھی غلام شاھ، گورنمنٹ اسپتال مدیجی، آر، ایچ، سی گڑھی یاسین، آر ایچ سی خانپور، آر ایچ، سی سلطان کوٹ، آر ایچ سی رحیم آباد، گنگابائی وومن اسپتال کے علاوہ ڈسٹرکٹ کے چھوٹے سینٹرز میں ٹوکن ہڑتال کرتے ہوئے 2 گھنٹوں تک او پی ڈی کا بائیکاٹ کیا، دور دراز علاقوں سے آئے ہوئے مریضوں کو سخت دشواری کا سامنا کرنا پڑا مریضوں کا مزید کہاکہ حکومت مسائل کو حل کرے تاکہ اسپتالوں میں آسانی سے ہم علاج کے لیے آسکے دوسری جانب پیرامیڈیکل رہنما اعجاز احمد کاکیپوٹو، بشیر لاشاری، نوشاد بھٹو، محمود میمن، آغا علی جان، شبیر جلبانی، محمد یوسف بروہی، عبدالقدیر سومرو اور دیگر احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت ہمارے جائز مطالبات کو تسلیم کرے ہمارا جو حق ہے وہ ہمیں دیا جائے دن ہو یا رات سردی ہو یا گرمی ہم اسپتالوں میں عوام کی خدمت کو اپنا فرض سمجھ کر ادا کرتے ہیں، ہم احتجاج کی طور پر دو گھنٹوں تک اپنا احتجاج ریکارڈ کرواتے ہیں اگر کوئی ایمرجنسی ہوئی تو احتجاج کو ختم کرکے اپنا فرض ادا کرتے ہوئے مریضوں کی خدمت میں پیش پیش ہوتے ہیں، سندھ حکومت نے مطالبات نہ مانے تو 15 جنوری کو وزیر اعلیٰ ھاؤس اور کراچی پریس کلب کے سامنے مطالبات کے حق میں دھرنہ دیں گے۔دوسری جانب لاڑکانہ میں پاکستان پیرا میڈیکل اسٹاف ایسوسی ایشن یونٹ چانڈکا اسپتال کی جانب سے مرکزی کال پر سٹی او پی ڈی میں دو گھنٹے تک ڈیوٹیوں کا بائیکاٹ کرکے دھرنا دیا گیا جہاں ملازمین نے ہاتھوں میں جھنڈے، پلے کارڈ اور بینر اٹھاکر نعرے بازی بھی کی، اس موقع پر ملازم رہنماؤں ضمیر حسین سانگی، منور علی منگی، غلام حسین لانگاہ، عبدالجبار ناریجو، نظیر احمد جتوئی، امداد علی جتوئی و دیگر کا کہنا تھا کہ چند ماہ قبل صوبائی قیادت کی جانب سے صوبائی وزیر صحت اور سیکرٹری کو اپنے مطالبات کے متعلق چارٹر آف ڈمانڈ پیش کیا گیا تاہم اس پر تاحال عمل نہیں کیا گیا ہے جس کے باعث ملازمین اپنے حقوق سے محروم ہیں، انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ، صوبائی وزیر صحت و دیگر سے مطالبہ کیا کہ سروس اسٹرکچر، 30 فیصد ہیلتھ پروفیشنل الائونس اور رکوری لیٹر جاری کرکے دیگر مطالبات تسلیم کیے جائیں بصورت دیگر احتجاج کا دائرہ وسیع کریں گے۔