اسٹیبلشمنٹ جس کو چاہتی ہے حکومت میں لاتی ہے اور جس کو چاہےنکال دیتی ہے،سراج الحق

410

امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق  کا کہنا ہے کہ طاقتور اسٹیبلشمنٹ جس کو چاہتی ہے حکومت میں لاتی ہے اور جس کو چاہے اقتدار سے نکال دیتی ہے، دباؤمیں آکر آج اکٹھے ہونے والے کل پھر آپس میں دست و گریبان ہوں گے۔

خضدار میں میٹ دی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےسینیٹر سراج الحق نے کہاکہ بھارت یا امریکہ نہیں،ہمار اصل مسئلہ ملک کا بگڑا ہوا نظام ہے،قوم متحد ہو تو دنیا کی کوئی طاقت ہمیں مغلوب نہیں کر سکتی،طاقتور اسٹیبلشمنٹ جس کو چاہتی ہے حکومت میں لاتی ہے اور جس کو چاہے اقتدار سے نکال دیتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ دباؤمیں آکر آج اکٹھے ہونے والے کل پھر آپس میں دست و گریبان ہوں گے،کرپٹ اور نااہل سیاستدان اسٹیبلشمنٹ کو مداخلت کا موقع دیتے ہیں،پارٹیاں ملک و قوم کی نہیں ذاتی مفادات کی جنگ لڑتی ہیں،سیاسی پارٹیاں خاندانی پراپرٹی بن چکی ہیں ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی ملک میں آئین و قانون کی بالادستی کی جدوجہد کر رہی ہے اگر آئین و قانون پر عملدرآمد ہو اور تمام ادارے اپنی حدود میں رہ کر کام کریں تو پاکستان ترقی و خوشحالی کے راستے پر گامزن ہوسکتاہے،قوم کو علاقائی،لسانی اور مسلکی تعصبات سے نکل کر ملک میں نظام مصطفی کے نفاذ پر متحد ہونا ہوگا،قرآن و سنت کا نظام ہی ہمارے تمام مسائل کا حل ہے ۔

امیر جماعت اسلامی نے کہاکہ ملک کا پورا نظام آئین و قانون کی بجائے افراد کے گرد گھوم رہاہے اس لیے معاشرے کی بجائے افراد ترقی کر رہے ہیں،آج بھی ملک پر مغلیہ نظام مسلط ہے جس میں سیاسی کارکن چند خاندانوں کی غلامی پر مجبور ہیں۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ جب تک ہم ذاتی اور پارٹی مفادات سے بالاتر ہو کر ملک و قوم کے لیے نہیں سوچتے، ترقی و خوشحالی کی منزل پر نہیں پہنچ سکتے ہم سب ایک کشتی کے سوار ہیں اگر فرد کی بجائے معاشرے کی ترقی کی طرف توجہ نہ دی گئی تو آنے والی نسلوں کا مستقبل بھی تاریک ہوگا ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ملک میں بے انتہا مہنگائی اور بے روزگاری کے اصل مجرم سابقہ اور موجودہ حکمران ہیں،آج نوجوان روزگار ، مظلوم انصاف ، بیمار علاج اور نئی نسل تعلیم سے محروم ہے اسٹیٹ بینک کی رپورٹ چشم کشا ہے جس کے مطابق آنے والے سالوں میں ملکی معیشت مزید زبوں حالی کا شکار ہوگی، غربت اور مہنگائی بڑھے گی اور عوام کی مشکلات اور پریشانیوں میں مزید اضافہ ہوگا ۔

انہوں نے کہاکہ ہر چیز کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ ہوچکاہے جبکہ آمدن وہی ہے،پندرہ ماہ میں 97 لاکھ لوگ خط غربت سے نیچے لڑھک گئے ہیں جبکہ 22 کروڑ آبادی میں سے آٹھ کروڑ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔ وزیر خزانہ کہتے ہیں کہ ابھی عوام کی مزید چیخیں نکلیں گی ۔ انہوںنے کہاکہ جہاں مظلوم کو انصاف نہ ملے اور عدالتوں کے دروازے سونے کی چابی سے کھلیں ، وہاں تباہی اور بربادی میں کوئی کسر نہیں رہتی ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ بلوچستان معدنیات سے مالا مال صوبہ ہے گیس اور تیل کے علاوہ سونے اور کوئلے کی کانیں ہیں اللہ تعالیٰ نے بلوچستان کی سرزمین کو بے پناہ وسائل سے نوازا ہے مگر ان تمام نعمتوں کے باوجود پسماندگی اور غربت اس صوبے کے عوام کا ہی مقدر کیوں ہے،تعلیم،روزگار اور علاج کی سہولتوں میں سب سے پیچھے بلوچستان ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ملک پر مسلط ظلم و جبر کے اس نظام کے بارے میں وزیراعظم اور چیف جسٹس بھی پریشانی کا اظہا ر کرتے ہیں مگر اس کو بدلنے کے لیے کوئی تیار نہیں،آمریت ہو یا نام نہاد جمہوریت،سب ظلم کے اس نظام کے سامنے بے بس نظر آتی ہیں ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ جماعت اسلامی حکومت میں نہ ہوتے ہوئے بھی ملک میں ہزاروں یتیم بچو ں کی تعلیم و تربیت اورپرورش کے پراجیکٹ چلا رہی ہے،بلوچستان کے بارہ سو بچوں کی کفالت جماعت اسلامی کررہی ہے۔