پولیس کی سر پرستی میں مضر صحت تیل کی فروخت کا انکشاف

413

کراچی(اسٹاف رپورٹر)ایس ایچ او ابراہیم حیدری کی سرپرستی میں گھناونے کام کی کھلی چھوٹ دے دی گئی ۔کھانے میں استعمال ہونے والا غلاظت سے بھرا تیل تیار کیا جا رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق ابراہیم حیدری کی حدود میں جعلی خود ساختہ فیکٹریاں قائم کر دی گئی ان خود ساختہ فیکٹریوں میں کھانے کا آئل اور صابن میں کام آنے والی غلاظت تیار کی جاتی ہے ۔فیکٹری میں کام کرنے والے مزدور کا کہنا ہے کہ ا گندے نالے سے غلاظت جمع کرنے کے بعد اسے پکایا جاتا ہے۔اس کے بعد کچھ لوگوں کو فروخت کیا جاتا ہے۔کچھ جعلی صابن بنانے والی فیکٹریاں یہاں سے گندگی خرید کر لے جاتی ہے۔یہ غلاظت مختلف فیکٹریوں سے نکلنا والا کیمیکل اور فضلہ ہے۔

ذرائع کے مطابق آبادی کے اندر قائم کارخانوں میں جعلی خوردنی تیل اور صابن میں استعمال ہونے والی جھاگ تیار کی جاتی ہے ۔فیکٹری میں کام کرنے والے فیکٹری کے مالک کا کہنا ہے کہ ایس ایچ او ابراہیم حیدری کو پیسے دئیے جاتے ہیں فیکٹری مالک نے مزید کہا کہ موبائل اور موٹر سائیکل گشت پر معمور پولیس اہلکاروں کو بھی پیسے دے رہا ہوں۔

واضع ہو کہ کچھ دن پہلے سکھن کی حدود میں جعلی صابن کی فیکٹریوں کو بند کیا گیا تھا لیکن کچھ دنوں کے بعد وہ فیکٹریاں دوبارہ کھل گئی اور دوبارہ غلاظت بھرا کام شروع کر دیا گیا۔شادمان ٹاو¿ن ملیر نزد برف خانہ کے نزدیک گزشتہ 4 دن سے گٹر بند ہیں اور ان کا پانی گلیوں میں پھیلتا جا رہا ہے۔سیوریج کی صورتحال اکثر یہی ہوتی ہے یو سی چیئرمین اور کونسلرز حضرات کو کبھی توفیق نہیں ہوءکہ اس مسئلے کو حل کریں۔ یہاں سے پی ٹی آءکے ایم این اے اکرم چیمہ منتخب ہوئے ہیں جو کہ الیکشن کے بعد سے لاپتہ ہیں۔