اسلام آباد(آن لائن+صباح نیوز)وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف سے رابطہ کیا ہے ، دونوں وزرائے خارجہ نے خطے میں امن وامان کی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے اتوار کو اپنے ایرانی ہم منصب محمد جواد ظریف سے ٹیلی فونک رابطہ کیا جس میں دونوں وزرائے خارجہ نے مشرق وسطیٰ میں امن و امان کی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے خطے میں امن وامان کی صورتحال کو برقرار رکھنے اور مشرق وسطیٰ میں موجودہ کشیدگی کے خاتمے کے لیے خطے کے دیگر ممالک کے وزرائے خارجہ سے بھی رابطہ کیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق شاہ محمود قریشی نے ایرانی ہم منصب سے ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت پر تعزیت کرتے ہوئے کہا کہپاکستان اس معاملے پر پہلے ہی اپنا واضح موقف دے چکا ہے کہ موجودہ صورتحال خطے کے لیے سنگین خطرہ ہے اور پاکستان یہ سمجھتا ہے کہ علاقائی خود مختاری کا احترام کیا جائے جیسا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر میں علاقائی خود مختاری کو بنیادی جزو قرار دیا گیا ہے ۔ وزیرخارجہ نے کہاکہ پاکستان چاہتا ہے کہ خطے میں یکطرفہ طاقت کے استعمال سے گریز کیا جائے اور دونوں فریقین کو موجودہ صورتحال میں صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے ۔علاوہ ازیںوزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے یوم حق خودارادیت کے موقع پر انہوں نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ اقوام عالم کے کشمیریوں کے ساتھ کیے وعدے کو 71برس ہو گئے ہیں لیکن افسوس مقبوضہ وادی کے باسیوں کو ان کا حق آج تک نہیں مل سکا۔انہوں نے کہا کہ کشمیری بھارت کے زیر تسلط جموں وکشمیر میں بدترین مصائب، ظلم اور جبرواستبداد کا شکار ہیں،7دہائیوں بعد بھی روزانہ کشمیریوں کی بنیادی انسانی عزت و وقار پامال ہورہی ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو حق استصواب رائے دلانا اقوام متحدہ ،سلامتی کونسل کی ذمے داری ہے، 5 اگست 2019 ء کو بھارت نے یکطرفہ غیرقانونی، غیرآئینی اقدامات کیے۔انہوںنے کہا کہ بھارتی غاصبانہ اقدامات کا مقصد مقبوضہ جموں وکشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنا اور کشمیریوں کے جائز حق خودارادیت کو نقصان پہنچانا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ دنیا مذموم ارادوں پر مبنی بھارتی غیرقانونی اقدامات مسترد کر چکی، مقبوضہ وادی میں بھارتی جبر بلاروک ٹوک جاری ہے اور روز نئی حدیں چھو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کے لاک ڈائون اور محاصرے کو 153 روز ہوچکے ہیں، کرفیو کلاک پر ایک بھی اضافی لمحہ دنیا کے اجتماعی ضمیر پر بوجھ ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ بھارت اقوام متحدہ فوجی مبصر گروپ کو زیرقبضہ جموں وکشمیر جانے کی اجازت دے۔ انہوں نے کہا کہ اگر بھارت اتنا صاف، سچا اور شفاف ہے تو عالمی میڈیا، سول سوسائٹی کو مقبوضہ علاقوں تک رسائی دے۔وزیر خارجہ نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ اقوام متحدہ،سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد،حق خودارادیت کی فراہمی یقینی بنایا جائے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کیساتھ ہے،جب تک انسانی وقار کے لیے ان کی جائز جدوجہد کامیابی سے ہمکنار نہیں ہوجاتی ہم کشمیریوں کی بھرپور سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھیں گے۔