اسلام آباد( نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی آرمی ایکٹ میں حکومت کا نہیں اصولوں کا ساتھ دے گی۔ حکومتیں تبدیل ہوتی رہتی ہیں ،وزیراعظم کسی بھی وقت پسند اور ناپسند کی بنیاد پرفیصلہ کرے گا جس کی بنیاد پر ادارے کمزور ہوںگے۔ حکومت 15نومبر سے قبل یہی قانون سازی کرتی تو وہ ادارے کے مفاد میںہوتی ۔ ہم نے پاکستان کے آئین کے تحفظ کا حلف اٹھارکھا ہے ،جس نے بھی آئین کے تحفظ کا حلف اٹھایا ہے اس کے ایمان کا تقاضا ہے کہ اپنے حلف کا پاس کرے۔ہمارے نزدیک پارٹی مفادات کے بجائے ملک و قوم کے مفادات زیادہ اہمیت رکھتے ہیں۔آئین سازی میں جلد بازی کرنا کبھی بھی ملک و قوم کے مفاد میں نہیں ہوتا۔ پاکستان کو نظریہ ضرورت کے ماحول سے نکالنے کی ضرورت ہے ۔جب نظریہ ضرورت کے تحت فیصلے ہوتے ہیں تو کچھ عرصے بعد اس کے نقصانات سامنے آتے ہیں اور قوم کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔بڑی اپوزیشن جماعتوں نے آرمی ایکٹ پر حکومت کا ساتھ دیا ۔اس وقت پی ٹی آئی ،مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی ایک پیج پر ہیں ،2 بڑی اپوزیشن جماعتوں کا ایک پیج پر آنا اچھی بات ہے ۔ اب ان تینوں جماعتوں کو ملک کو مہنگائی ،غربت اور معاشی مسائل کی دلدل سے نکالنے کے لیے بھی ایک ہونا چاہیے ۔اقتدار میں رہنے والی جماعتوں کا فرض ہے کہ وہ ملک کو مسائل کی دلدل سے نکالنے کی کوشش کریں۔ اپنے مفادات کے لیے ایک ہونے والے عوام کی مشکلات دور کرنے کے لیے کیوں ایک نہیں ہوسکتے ۔ عجب بات ہے کہ یہ ایک بھی ہیں اور ایک نہیں بھی۔ جماعت اسلامی کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینیٹ کے اجلاس سے خطاب اور بعد ازاں پارلیمنٹ کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر سینیٹر مشتاق احمد خان بھی موجود تھے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ خطے کی صورتحال کے پیش نظر ایک باصلاحیت اورطاقتور فوج ہماری ضرورت ہے ۔پاکستان سے 8 گنا زیادہ فوج رکھنے والا بھارت روزانہ ہمیں دھمکیاں دے رہا ہے ۔خود وزیر اعظم نے کئی بار کہا ہے کہ خطرہ ہے کہ مودی اپنے اندرونی اختلافات اور کشمیر کی صورتحال سے دنیا کی توجہ ہٹانے کے لیے پاکستان کے بارڈر پر حملہ نہ کردے۔ہم میجر عزیز بھٹی سے لے کر کرنل شیر خان تک ان تمام شہیدوں کو سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے پاک وطن کی حفاظت کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔ ہم یقین دلاتے ہیں کہ کسی بھی آزمائش کے لمحے میں پاکستان کے تحفظ کے لیے پوری قوم اپنی فوج کے شانہ بشانہ اور قدم بقدم ہوگی۔جب بنگلا دیش بن رہا تھا جماعت اسلامی کے 10 ہزار کارکنوں نے پاکستان کو ٹوٹنے سے بچانے کے لیے فوج کے ساتھ ملکی دفاع کے لیے اپنی جانیں قربان کی تھیں۔ ہمارے ہزاروں کارکنوں نے مقبوضہ کشمیر میں جام شہادت نوش کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں 2 نہیں ایک پاکستان چاہیے ۔