اسلام آباد(نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ انڈے ،مرغی ، کٹے ،لنگر خانے اوراب پناہ گاہیں ،عوام حکومت کی معاشی پالیسیوں سے پناہ مانگنے لگے ہیں ۔قوم کو بھکاری بنا نے سے ملک ترقی نہیں کرتے ۔عوام کو کہیں پناہ نہیں مل رہی ۔ 2019میں 70 لاکھ پاکستانی خط غربت سے نیچے چلے گئے۔وزیر اعظم ملکی معیشت کے ٹیک آف کی بات کرتے ہیںجبکہ مظلوم عوام وزیر اعظم کے ان دعوئوں کا اب بوجھ نہیں اٹھا سکتے ۔آئی ایم ایف کی شرائط ،حکومتی اقدامات اور معاشی اشاریے بتا رہے ہیں کہ مہنگائی ،بے روز گاری ،غربت اور مایوسی کا گراف مزید اوپر جائے گا۔نااہل حکومت نے اداروں کے درمیان تنائومیں اضافہ کرکے ان کو بے توقیر کرنے کی کوشش کی ۔جماعت اسلامی کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارلیمنٹ کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ریاست کے ا سٹیک ہولڈرز کے درمیان عدم اعتماد سے عام آدمی متاثر ہورہا ہے ۔حکومت دعوے اور اعلانات کرتی ہے مگرکام نہیں کرتی ۔انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک بے شمار مشکلات کا شکار ہے ،سب سے بڑی پریشانی بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بے روز گاری ہے جس کی وجہ سے عام آدمی کی زندگی اجیرن ہوچکی ہے ۔وسائل پر کچھ لوگوں کا قبضہ ہے ،شوگر مافیا کسانوں کا مسلسل استحصال کررہا ہے ،شوگر ملز مالکان ایندھن کے بھائو گنا خرید کر سونے کے بھائو چینی بیچ رہے ہیں۔اب گنا کاشت کرنے والے کسانوں سے گنا بھی نہیں خریدا جارہا جس کی وجہ سے وہ سراپا احتجاج ہیں اور گندم کی کاشت بھی لیٹ ہونے کا خدشہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے فوری طور پرمل مالکان کو کسانوں سے گنا خریدنے کا پابند نہ کیا تویہ احتجاج پورے ملک میں پھیل سکتا ہے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ لوگوں کو اب سونامی کا مطلب سمجھ آیا ہے ۔سونامی کا مطلب مہنگائی ،بے روز گاری اور ملکی معیشت پر آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے احکامات پر آنکھیں بند کرکے چلنا اور عوام کا خون نچوڑنا ہے۔ جب تک سونامی مسلط ہے، غربت مہنگائی اور بے روزگاری اور آئی ایم ایف کے نمائندے مسلط رہیں گے ۔یہ ایک عذاب ہے اللہ تعالیٰ قوم کو اس عذاب سے جلد نجات دے تاکہ غریب کے لیے سانس لینا آسان ہوجائے۔انہوںنے کہا کہ حکومت ہر روز ایک نیابجٹ دے رہی ہے ،ہر روز روز مرہ اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہورہا ہے ۔حکومت ہر دن ایک یوٹرن لیتی ہے ،لوگوں سے کہتی ہے کہ اب معیشت اوپر اٹھے گی مگر اگلے ہی دن لوگوں کی امیدوں پر پانی پھیر دیتی ہے اور عوام مایوسی کے اندھیروں میں ڈوب جاتے ہیں۔