سینئر صحافی نصراللہ چودھری کو جعلی مقدمے میںسزا فیصلہ سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج

268

کراچی (اسٹا ف رپورٹر) رکن کراچی پریس کلب و سینئر صحافی نصر اللہ چودھری نے مبینہ ممنوعہ لٹریچر رکھنے کے الزام میں سنائی گئی سزا کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا ہے‘ اپیل میں موقف اختیار کیا گیا کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت کا فیصلہ بنیادی قانون کے خلاف اور حقائق کے منافی ہے‘ سینئر صحافی کی جانب سے اپیل میں موقف اختیار کیا گیا کہ سادہ لباس قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار7 نومبر 2018ء کو کراچی پریس کلب میں غیر قانونی داخل ہوئے‘ صحافیوں کو ہراساں اور دھمکایا گیا تاہم صحافیوں کے احتجاج کے بعد 8 نومبر 2018ء کی شب سادہ لباس قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے مجھے گھر سے غیر قانونی حراست میں لے لیا جس پر کراچی پریس کلب اور صحافتی تنظیموں کی جانب سے بھرپور احتجاج کے باعث سی ٹی ڈی نے3 روز تک غیر قانونی حراست میں رکھنے کے بعد جھوٹے اور بے بنیاد مقدمے میں نامزد کر دیا، اپیل میں مزید کہا گیا کہ استغاثہ اپنا کیس ثابت کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہا اور ان کے خلاف ممنوعہ لٹریچر سے متعلق کوئی شواہد پیش نہیں کیے گئے۔ نصر اللہ چودھری نے اپیل میں کہا کہ ان کی گرفتار ی اور غیر قانونی حراست پر نہ صرف ملکی بلکہ عالمی میڈیا پر نشر ہونے والی خبریں ریکارڈ کا حصہ ہیں اور عدالت نے ان کی غیر قانونی حراست کو یکسر نظر انداز کرتے ہوئے سزا سنائی۔ یاد رہے کہ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج منیر بھٹو نے 26 دسمبر2019ء کو سینئر صحافی نصر اللہ چودھری کو مبینہ 2012ء کا رسالہ رکھنے کے الزام میں 5 سال قید، 10ہزار جرمانہ جبکہ عدم ادائیگی پر مزید ایک ماہ سزا کا حکم دیا تھا۔
نصراللہ چودھری