کراچی(اسٹاف رپورٹر)سابق چیئرمین سینیٹ اورپاکستان پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما سینیٹرمیاں رضا ربانی نے کہاہے کہ اشرافیہ نے ملکی وسائل لوٹے اور ملک کو آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھ دیا،اٹھارویں ترمیم سے صوبے اپنا نصاب بناتے ہیں تو اس میں اشرافیہ کو کیا مسئلہ ہے، حب الوطنی نے کے سرٹیفکیٹ راولپنڈی سے جاری نہیں ہونے چاہئیں ،ریاست کے حکم کے تحت لکھی ملکی تاریخ موجود ہے مگرحقائق پرمبنی تاریخ اشرافیہ کو برداشت نہیں ہے،انہوں نے کہاکہ پرتشدد کارروائیوں کی وجہ سے طلبہ تنظیموں پر پابندی محض بہانہ ہے،جنرل ایوب کی حکومت کے خاتمہ میں طلبہ یونین،ٹریڈ یونین اورمزاحمت پسندوں کے سرفہرست کردارکی وجہ سے طلبہ تنظمیں نشانہ بنیں۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے ا?رٹس کونسل کراچی میں ڈاکٹر ریاض شیخ کی کتاب ’’سحر ہونے تک‘‘ کی تقریب رونمائی کے موقع پربطورمہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔سینیٹرمیاں رضاربانی نے ڈاکٹر ریاض شیخ کو مبارکباد دیتے ہوئے اپنے صدارتی خطاب میں کہاکہ بدقسمتی سے ملک میں تاریخ کو قلم بند نہیں کیا گیا،تاریخی حقائق کو محفوظ کرنے میں ڈاکٹر ریاض کی کوشش قابل ستائش ہے،ملک میں جب بھی تاریخ لکھی جاتی ہے وہ ریاست کے حکم کے تحت لکھی جاتی ہے،ا?ج کے نصاب کی کتابوں میں جمہوریت کا باب نہیں ہے،یہ ذہین ریاست کا آج کا نہیں قائداعظم کی وفات کے بعد سے بنا ہے،رضا ربانی نے کہاکہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت صوبائی خودمختاری کو ختم کیا گیا،جمہوریت کو موڑ توڑکرپیش کرنے کی کشمکش برسوں پرانی ہے اوراب بھی چل رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایوب خان حکومت کے خاتمے میں طلبہ یونین ،ٹریڈ یونین اور مزاحمت کاروں کا کردارسرفہرست تھا،ریاست نے طلبہ تنظمیوں پر پابندی لگادی،اسی پراکتفا نہیں کیا ،ٹریڈ یونین اور کافی ہاؤس کلچر ختم کیا کہیں ریاستی جبر تو کہیں کرپشن کے ذریعے لوگوں کو خریدا گیا،سول اور ملٹری بیوروکریسی نے پابندیاں ہردورمیں جاری رکھیں۔ انہوں نے کہاکہ اشرافیہ نے ملکی وسائل لوٹے اور ملک کو آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھ دیا،اٹھارویں ترمیم سے صوبے اپنا نصاب بناتے ہیں تو اس میں اشرافیہ کو کیا مسئلہ ہے،انہوں نے کہاکہ حب الوطنی نے کے سرٹیفکیٹ راولپنڈی سے جاری نہیں ہونے چاہئیں،کیوں نصاب سے بھگت سنگھ کا نام اور باب نکال دیا جاتا ہے،بدقسمتی سے کسی ایک نے بھی اس کا جواب نہیں دیا،رضا ربانی نے کہاکہ ایک وہ دورا?یا جب طلبہ تنظموں پر پابندی لگ گئی اور رائٹ ونگ تنظیمیں چلتی رہیں،واویلا کیا جارہا ہے کہ تشدد کی وجہ سے طلبہ تنظیموں پر پابندی عائد کی گئی ہے،یہ سب بہانے طلبہ یونین کو دبانے کے لیے ہیں۔