قبل از وقت انتخابات یا ان ہاؤس تبدیلی قابل قبول ہے،سراج الحق

111
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق منصورہ میں مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس کی صدارت کررہے ہیں

لاہور(نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ ملک اس وقت کسی ایڈونچر کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ وزیراعظم اپنے منصب کے تقاضوں کو پورا کرنے میں ناکام ہیں۔ آئین کی حدود میں رہتے ہوئے قبل از وقت انتخابات یا لیڈر آف دی ہاؤس کی تبدیلی قابل قبول ہوسکتی ہے۔ لیکن آئین سے ماورا کوئی اقدام عوام کے لیے قابل قبول نہ ہوگا اور ہر غیر آئینی اقدام پر مزاحمت کی جائے گی۔ان خیالات کااظہار انہوں نے منصورہ میں مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ شوریٰ کے اجلاس میں قائمہ کمیٹیوں کے صدور نے اپنی سالانہ رپورٹس پیش کیں۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ثابت ہوگیاہے کہ وزیراعظم ملک کو آئینی ، جمہوری ، پارلیمانی اقدار کے ساتھ چلانے کی اہلیت نہیں رکھتے ۔ ملک اِس وقت ایک بحران سے نکلتاہے تو دوسرے بحران کا شکارہوجاتا ہے۔ حکومت نے غیر ذمے دارانہ رویے اور طرزِ حکمرانی سے پارلیمنٹ اور اسمبلیوں کو مفلوج کردیا ہے، قانون سازی کے بجائے آرڈی نینس کے ذریعے ایڈہاک ازم مستحکم ہورہاہے۔ ملک آئینی پارلیمانی بحران کا شکارکردیا گیا ہے۔ابھی تک الیکشن کمیشن آف پاکستان میں تقرریاں نہیں ہوئیں، فوج کے سربراہ کے تقرر پر بھی حکومت نے غیر ذمے دارانہ اقدامات کی انتہا کردی ہے۔ سابق فوجی آمر جنرل پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل 6کے تحت خصوصی عدالت کے فیصلے پر بھی حکومت نے اداروں کے درمیان احترام کی تمام حدیں پامال کردی ہیں ۔ اگر حکومت پہلے سے یہی موقف رکھتی تھی تو خصوصی عدالت سے اپنی پٹیشن واپس لے لیتی مگر یہ کرنے کی جرأت نہ کرسکی ، یہ حکومتی نااہلی اور بے عملی کا بین ثبوت ہے۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ قومی قیادت، حکومت اور اپوزیشن غیر سنجیدہ رویے ترک کریں،ملک کودرپیش خطرات اور بحرانوں خصوصاً اقتصادی بدترین صورتحال اور عوام کی حالت زار کا ادراک کریں۔ قومی ترجیحات پر حکومت ، سیاست اور ریاست کا ازسرِ نومتفق ہونا قومی سلامتی کے لیے وقت کا اہم ترین تقاضا ہے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حکومت نے دعویٰ کیاتھا کہ حکومت اور ریاست ایک پیج پر ہے جبکہ عملاً ریاستی اور آئینی اداروں میں غلط فہمی اور ٹکراؤ بڑھتا جارہاہے۔ تحریک انصاف نے ریاستی اداروں کو جس طرح متنازع بنایا ہے ماضی میں اِس کی کوئی مثال نہیں ملتی ۔ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کا معاشرے کی رہنمائی کے لیے کردار صفر ہے۔ وکلا، ڈاکٹرز، عدلیہ، کے درمیان تناؤ کے خاتمے کے لیے حکومت بروقت اقدامات کرنے میں بھی نااہل ثابت ہوئی ہے۔لاپتا افراد کی بازیابی اور ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے بھی کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا،ذرائع ابلاغ کی آزادی پر قدغن عاید کرنے کے خفیہ اعلانیہ اقدامات ، میڈیا کے ذمے دارانہ کردار کے لیے ماحول نہ بنانا بھی حکومتی نا اہلی ہے عملاً یہ فاشزم کی طرف پیش رفت ہے۔ سیاسی جمہوری محاذ پر دوریاں اور تناؤ سے خطرہ بڑھتا جارہاہے۔ روز وعدے ، اعلانات اور پھر یوٹرن نے حکومت کو بے وقعت کردیاہے ۔ مہنگائی کا جن بوتل سے باہر آگیاہے ، حکومت کا ہر لفظ بے اعتبار ہوچکاہے ۔ بچے تعلیم سے بیمارعلاج سے اور مظلوم انصاف سے محروم ہے۔ اِس ساری صورتحال کی ذمے دار حکومت ہے۔
سراج الحق