ہمارے فیصلے اسلام آباد میں نہیں واشنگٹن میں ہورہے ہیں‘ سراج الحق

457
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق منصورہ میں نیشنل ایسوسی ایشن فار ایجوکیشن کی تربیت گاہ کے شرکا سے خطاب کررہے ہیں

لاہور(نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ ہمارے فیصلے اسلام آباد میں نہیں ،واشنگٹن میں ہورہے ہیں ۔ حکومت خطابات سے نہیں ، اقدامات سے چلتی ہے۔ دعوئوں کے باوجود حکومت معیشت کو ٹھیک نہیں کر سکی ۔ جو احتساب ہورہاہے ، عام شہری اس کو شفاف نہیں سمجھتے ۔ نیب لوگوں کو پہلے بدنام اور ذلیل اور بعدمیں تحقیقات کرتاہے ۔ معاشی، تعلیمی ، داخلہ اور خارجہ پالیسیاں بیرونی طاقتوں کے تابع بنادی گئی ہیں ۔ملک میں جاری 27 قسم کے نظام تعلیم قوم کو تقسیم کر رہے ہیں ۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے منصورہ میں مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس اور نیشنل ایسوسی ایشن فار ایجوکیشن (نافع) کے زیراہتمام اساتذہ کے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیر العظیم ، نائب امیر لیاقت بلوچ بھی اس موقع پر موجودتھے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ریاست کے اسٹیک ہولڈرز کے درمیان عدم اعتماد اور چپقلش سے عام آدمی متاثر ہو رہاہے ۔ عام آدمی انصاف اور بڑے طاقت کا حصول چاہتے ہیں ۔ ملک پر استحصالی نظام مسلط ہے ۔ دولت کی غیر منصفانہ تقسیم اور لوٹ کھسوٹ کے کلچر نے غربت میں اضافہ کیاہے ۔ صنعت کار مزدوروں اور جاگیردار کسانوں کا استحصال کررہے ہیں ۔ ملک میں مہنگائی ، بے روزگاری اور بدامنی نے لوگوں کی زندگی اجیرن کردی ہے لیکن حکمرانوں نے جادوئی چشمہ لگا رکھاہے جس میں سب اچھا دکھائی دیتاہے ۔ انہوںنے کہاکہ حکومت کا یہ دعویٰ سراسر غلط اور گمراہ کن ہے کہ درآمدات میں کمی ہوگئی ہے۔ درآمدات میں کمی اس لیے ہوئی ہے کہ ملک میں تمام کاروبار ٹھپ ہے ۔ ترقیاتی منصوبے بند پڑے ہیں جس کی وجہ سے خا م مال نہیں آرہا۔ انہوںنے کہاکہ مہنگائی کے مارے عوام حکمرانوں کا ماتم کر رہے ہیں مگر حکمران اتنے بے حس ہیں کہ ان پر عوام کی چیخ و پکار کا کوئی اثر نہیں ہورہا۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک نے ملک کا معاشی نظام اپنے قبضے میں لے لیاہے ۔ گورنر اسٹیٹ بینک اور ایف بی آر کے چیئرمین سمیت اعلیٰ مناصب پر آئی ایم ایف اور نیشنل سیکورٹی کونسل میں امریکا کے ملازم کو بٹھا دیا گیاہے ۔ انہوںنے کہاکہ 74 ء سے پہلے قوم برطانیہ کی غلام تھی اور اب حکمرانوں نے اسے امریکی غلامی میں دے دیا ۔ انہوںنے کہاکہ درجنوں قسم کے نصاب اور نظام تعلیم نے قومی وحدت اور یکجہتی کا شیرازہ بکھیر دیاہے ۔ قوم کو دوبارہ منظم کرنے اور اتحاد کی لڑی میں پرونے کے لیے ضروری ہے کہ ملک میں یکساں نصاب اور نظام تعلیم رائج کیا جائے ۔

کراچی: امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق‘ نائب امیر راشد نسیم ‘اسامہ رضی‘ ڈاکٹر واسع شاکر اور شاہ نواز فاروقی ضلع وسطی کے تحت دعوتی اجتماع سے خطاب کررہے ہیں

کراچی (اسٹاف رپورٹر) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی ملک میں ادھورا نہیں مکمل اور منظم ا نقلاب چاہتی ہے ، عدالت ہو ، تعلیمی ادارے یا معیشت ،سیاست کا دائرہ ہو گھریلو یا اجتماعی زندگی ، ہر گوشے میں اللہ کے احکامات کاصرف نفاذ نہیں بلکہ اس کی مکمل بالادستی چاہتی ہے، لیکن اس انقلاب سے پہلے ہم چاہتے ہیں کہ انسان کی ذاتی زندگی تبدیل ہو ، روئیوں، اخلاق، انقلاب بلکہ نیتوں اور سوچ میں بھی انقلاب آئے ،کیوں کہ ہم بدلیں گے تو بدلے گا پاکستان۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مسجد الفلاح بلاک اے نارتھ ناظم آباد میں جماعت اسلامی ضلع وسطی کے تحت ایک روزہ دعوتی و تربیتی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان راشد نسیم ، نائب امرا جماعت اسلامی کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی ، ڈاکٹر واسع شاکر ، معروف اسکالر شاہنواز فاروقی اور امیر ضلع وسطی منعم ظفرخان ودیگر بھی موجودتھے۔ سراج الحق نے کہا کہ ہم طاقت کے زور پر نہیں، دعوت کے ذریعے معاشرے میں انقلاب لائیں گے ۔انہوں نے کہاکہ ایک پارٹی کو ہٹا کر ویسی ہی دوسری پارٹی کو اقتدار میں لانے کا نام تبدیلی نہیں نہ ہی اس سے ملک و قوم کے حالات بہتر ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ مہینے امریکا میں مودی اور ٹرمپ نے 50 ہزار کے مجمع میں اعلان کیا کہ ہم نے ریڈیکل مسلم سے لڑنا ہے، ریڈیکل مسلم کا مطلب ہے کہ جو شخص انفرادی اور اجتماعی معاملات میں قرآن اور حدیث سے رہنمائی لیتا ہے،ایسے مسلمان جو خانقاہ اور مسجد سے نکل کر بازاروں میں، ایوانوں ، تعلیمی اداروں میں پہنچ کر دین کی سربلندی کی بات کر سکتے ہوں۔انہوں نے کہاکہ آج کل جمہوریت کا بار بار سبق دہرایا جاتا ہے حقیقت یہ ہے کہ یہ پارٹیاں خاندانی جماعتیں ہیں اصل جمہوریت جماعت اسلامی میں ہے ۔ قوم کو دھوکا دینے والوں کے دن پورے ہو گئے ہیں اب لوگ بیدار ہو رہے ہیں،میرا یقین ہے کہ نئی نسل جماعت اسلامی اور اسلامی نظام کے ساتھ ہے ،ہم ان شاء اللہ نظام کو تبدیل کرنے کی آخری سانس تک ہر ممکن کوشش کریں گے ، ماضی میں جماعت اسلامی کے لیے کراچی ایک اہم شہر تھا اور اب بھی ہے، لیکن کچھ اندھیروں کے ایجنٹوں نے ظلم اور جبر کی بنیاد پر اس شہر کو یرغمال بنایا،ان شاء اللہ اب شہر پھر سے اپنے گمشدہ ماضی کو حاصل کرے گا اورا س کی قیادت جماعت اسلامی کے ہاتھوں میں ہو گی۔ راشد نسیم نے کہاکہ مولانا مودودی ؒ نے پاکستان کو مسجد قرار دیا تھا جس کے بعد جماعت اسلامی کے کارکنان نے پاکستان کی حفاظت میں اپنی جانیں لڑادی تھیں، جس کی پاداش میں آج بھی بنگلا دیش میں پھانسیوں پر جھول رہے ہیں۔ڈاکٹرا سامہ رضی نے کہاکہ ہم شدید ترین بحران کا شکار ہیں، آج بھی دیہی سماج 80فیصد اور شہری سماج 20فیصد آبادی پر مشتمل ہے جس پر مخصوص طاقتیں اور لوگ قابض ہیں ،کراچی کے عوام تک جماعت اسلامی کا مکمل پیغام جانا چاہیے ۔انہوں نے کہاکہ ہم محدود دائرے میں نہیں ، اصل تبدیلی و نظام کی بات ہم کرتے ہیں ۔ڈاکٹرواسع شاکر نے کہاکہ ایمان یہ ہے کہ اگر ظلم یا بدی کو ہوتا ہوا دیکھیں تو اس کو اپنے ہاتھ سے روک دیں،لوگ جانتے ہیں کہ قاتل کون ہے اورکون ظلم کر رہاہے لیکن پھر بھی مصلحت کا شکار ہوجاتے ہیں ۔ شاہنواز فاروقی نے کہاکہ جماعت اسلامی خدا کی طرف لوگوں کو بلاتی ہے ، مسلمانوں کی کامیابی تعلق باللہ ،علم اور تقویٰ کی بنیاد پر ہے ۔