کراچی ( اسٹاف رپورٹر)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ وفاق ، صوبے اور کراچی کی انتظامیہ کے آپس کے جھگڑوں نے کراچی کو کچرا کنڈی بنادیاہے ۔ کوڑے کے ڈھیروں پر آوارہ کتوں کا بسیرا کراچی کی انتظامیہ کا منہ چڑا رہاہے ۔ لوڈشیڈنگ ، گنداپانی ، آلودگی ، بے روزگاری اور بدامنی کراچی کی پہچان بن گئی ہے ۔ ملک کا معاشی حب اور منی پاکستان وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی عدم توجہ اور اختیارات کی جنگ سے شدید متاثر ہواہے ۔ وزیراعظم دورے اور اعلانات کرتے ہیں مگر ان پر عملدرآمد نہیں ہوتا ۔ کراچی کی صنعت و تجارت کا پہیہ جام ہے اور سرمایہ کار اپنا کاروبار سمیٹ کر باہر منتقل ہورہے ہیں ۔ مسلسل دوسرا صدر کراچی سے ہے مگر شہر کی حالت میں کوئی بہتری نہیں آئی ۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے ادارہ نورحق کراچی میں مسلم پرویز اور سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری کی قیادت میں ملاقات کرنے والے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ تبدیلی سرکار نے کراچی کی حالت بدلنے اور اسے دوبارہ روشنیوں کا شہر بنانے کے بڑے بڑے دعوے کیے تھے اسی طرح سندھ کی صوبائی حکومت بھی آئے روز دعوے اور وعدے کرتی رہتی ہے اور کراچی کی ضلعی حکومت اور انتظامیہ بھی کراچی کے شہریوں کو سہانے خواب دکھاتی ہے مگر شہر کی حالت پہلے سے بھی زیادہ ابتر ہورہی ہے ۔ وفاقی صوبائی اور ضلعی حکومتوں کے درمیان اختیارات کی رسہ کشی نے شہریوں کی زندگی اجیرن کر دی ہے ۔شہر کی کئی مین شاہراہیں گندے پانی کا نکاس نہ ہونے کی وجہ سے جوہڑوں میں تبدیل ہورہی ہیں ۔ ہر طرف کوڑے اور کچرے کے پہاڑ نظر آتے ہیں جن سے اٹھنے والے تعفن میں سانس لینا مشکل ہوگیاہے ۔ لوگوں کے کاروبار اور تجارت ٹھپ ہوچکی ہے شہر کی رونقیں ماند پڑ گئی ہیں ۔ لاوارث شہرکے مکینوں کا کوئی پرسان حال نہیں ۔ شہر سے اربوں روپے کا اکٹھا ہونے والا ریونیو کہاں اور کس کی جیب میں جارہاہے اس کا جواب کسی کے پاس نہیں تینوں حکمران پارٹیاں ایک دوسرے پر الزام لگاتی ہیں مگر اپنی ذمے داری کا کسی کو احساس نہیں ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ کراچی کی رونقیں بحال کرنے اور اسے دوبارہ روشنیوں کا شہر بنانے کے لیے دیانتدار اور خدمت خلق کے جذبے سے سرشار قیادت کی ضرورت ہے جو صرف جماعت اسلامی دے سکتی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ کراچی اور کراچی کے شہری آج بھی عبدالستار افغانی اور نعمت اللہ خان کے دور کو یاد کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ کراچی کی محرومیوں کا ایک ہی علاج ہے کہ یہاں کے عوام دوبارہ جماعت اسلامی کو خدمت کا موقع دیں ۔