لاہور(نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ اسلامی جمعیت طلبہ محض ایک تنظیم نہیں بلکہ نوجوانوں کو اپنے اصل مقصد غلبہ دین کے ساتھ جوڑنے کی تحریک ہے ۔ جمعیت نے پاکستان کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کے تحفظ کے لیے بے مثال قربانیاں پیش کی ہیں ۔ گزشتہ روز ڈی چوک اسلام آباد میں ہونے والے تاریخی کشمیر مارچ سے ثابت ہوا ہے کہ پاکستانی عوام کشمیریوں کے ساتھ اور حکمران کسی اور طرف ہیں۔ پاکستانی قوم نے اپنے مظلوم کشمیری بہن بھائیوں سے اظہار یکجہتی کا بے مثال مظاہرہ کر کے دنیا کو یہ پیغام دیاہے کہ کشمیر کی آزادی کے لیے پوری پاکستانی قوم متحد ہے اور جب تک کشمیری مسلمانوں کو بھارت کے پنجہ استبداد سے آزادی نہیں مل جاتی ، ہم کشمیریوں کے ساتھ ہیں ۔ان خیالات کااظہار انہوںنے اسلام آباد میں کامیاب آزادی کشمیر مارچ اور اسلامی جمعیت طلبہ کے 73 ویں یوم تاسیس پر اپنے پیغام میں کیاہے ۔ سراج الحق نے کہا کہ بھارت اپنے تمام تر مظالم کے باوجود کشمیریوں کے آزادی اور حق خود ارادیت کے مطالبے کو دبانہیں سکا اور نہ کبھی دبا سکے گا ۔ہمیں کسی عالمی طاقت کے بجائے اللہ پر مکمل یقین ہے ۔ کشمیریوں کو آزادی مل کر رہے گی ۔ کشمیریوں کی حمایت میں پوری قوم متحد ہے ۔ کشمیری آزادی کی جدوجہد میں تنہا نہیں ہیں ۔ پاکستان کے 22 کروڑ عوام کشمیریوں کے ساتھ ہیں ۔ میں کشمیریوں کو یقین دلاتاہوں کہ وہ پاکستانی ہیں اور پاکستان کشمیریوں کا ہے ۔ ہم کشمیریوں سے الگ نہیں ، کشمیری ہمارے اور ہم کشمیریوں کے ہیں ۔ دنیا کی کوئی طاقت ہمیں جدا نہیں کر سکتی ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ اسلامی جمعیت طلبہ محض ایک تنظیم نہیں بلکہ نوجوانوں کو اپنے اصل مقصد غلبہ دین کے ساتھ جوڑنے کی تحریک ہے ۔ جمعیت نے پاکستان کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کے تحفظ کے لیے بے مثال قربانیاں پیش کی ہیں ۔ طلبہ یونینز کی بحالی پی ٹی آئی کا وعدہ تھا مگر دوسرے بہت سے وعدوں کی طرح یہ بھی ابھی تک پورا نہیں ہوسکا ۔ تعلیم حکومت کی کسی ترجیح میں نہیں ۔ تمام تر دعوئوں کے باوجود حکومت کوئی ایک تعلیم دوست پالیسی نہیں بناسکی ۔ ہر کوئی کہتاہے کہ تعلیم کے بغیر ترقی ممکن نہیں مگر تعلیم کی بہتری کی طرف کسی کا دھیان نہیں ۔ ایک قوم بننے کے لیے یکساں نظام تعلیم ضروری ہے مگر ہمارے ہاں طرح طرح کے درجنوں نظام چل رہے ہیں جو قومی وحدت کو پارا پارا کر رہے ہیں ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ تعلیمی میدان میں ترقی ہی قوموں کے عروج کا ذریعہ ہے ۔ آج اسپیشلائزیشن کا زمانہ ہے مگر ہمارا تعلیمی نظام اب بھی بے سمت ہے ۔ حکومت اعلیٰ تعلیم کی سرپرستی کرنے کے بجائے اس میں رکاوٹیں پیدا کر رہی ہے ۔ حکومت کی طرف سے یونیورسٹیوں کے فنڈز پر کٹ لگانے سے یونیورسٹیاں اعلیٰ تعلیم کے کئی پروجیکٹ بند کرنے پر مجبور ہوگئی ہیں جس سے ہزاروں طلبہ و طالبات کے اعلیٰ تعلیم کے خواب چکناچور ہو گئے ہیں ۔ آج بنگلا دیش ، بھوٹان اور سری لنکا بھی تعلیم پر ہم سے زیادہ خرچ کر رہے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ ہمارا ملک جہاں اکثریت مسلمانوں کی ہے لیکن افسوس کی بات ہے کہ2 کروڑ بچے تعلیم سے محروم ہیں، کسی کو ان کاا حساس نہیں اور صرف2.7 فیصد بجٹ تعلیم کے لیے رکھنا انتہائی افسوسناک ہے، یہ بجٹ ہمارے پڑوسی ممالک بھارت اور بنگلا دیش سے بھی کم ہے وہ ملک ہم سے زیادہ بجٹ علم پر خرچ کرتے ہیں اور موجودہ حکمرانوں نے اس معمولی بجٹ میں مزید20 فیصد کمی کر دی ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ حکمران کہتے ہیں کہ درس گاہوں میں نئی لیبارٹریز نہیں بنا سکتے،میں کہتا ہوں آپ قوم کو کیوں دھوکا دیتے ہیں جو کام آپ کر نہیں سکتے ان کے آپ اعلانات کیوں کرتے ہیں؟، یہاں 27 اقسام کے تعلیمی نظام قائم کیے گئے ہیں ،جو نفرت پیدا کی جارہی ہے اور دعوے ملی یکجہتی کے ہیں یہ دوغلا پن ختم ہو ناچاہیے بدقسمتی سے پاکستانی حکمرانوں نے تعلیم اور صحت کو بھی سڑکیں سمجھ کر ٹھیکے پہ دے دیا ہے۔ اگر ہمیں موقع ملا تو ہمارے ذہن میں روشن پاکستان کا نقشہ موجود ہے جہاں میٹرک تک بنیادی تعلیم ہمارے آئین کے تحت مفت ہونی چاہیے ہم ایک وقت کی روٹی کھائیں گے اپنے نوجوانوں کو مفت تعلیم دیں گے ۔
سراج الحق