شرجیل میمن کی عبوری ضمانت منظور ۔ خورشید شاہ کی رہائی کا حکم معطل

205

 

اسلام آباد،سکھر(نمائندگان جسارت)اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق صوبائی وزیر اطلاعات اور پیپلز پارٹی کے رہنما شرجیل میمن نے روشن سندھ پروگرام میں مالی بے ضابطگیوں کے کیس میں یکم جنوری تک عبوری ضمانت حاصل کرلی۔عدالت عالیہ میں چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس لبنیٰ سلیم پرویز نے شرجیل انعام میمن کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست پر سماعت کی۔مذکورہ درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ روشن سندھ پروگرام کی انکوائری میں تفتیش کے لیے قومی احتساب بیورو (نیب) نے طلب کیا جبکہ ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ سندھ نے اس پروگرام کا آغاز کیا تھا۔درخواست میں کہا گیا تھا کہ شرجیل میمن کا کردار
صرف سمری وصول کرکے متعلقہ وزیر کو بھیجنے کا تھا لہٰذا شرجیل میمن کے خلاف نیب الزامات بدنیتی پر مبنی ہیں۔عدالت میں دائر درخواست میں کہا گیا تھا کہ شرجیل میمن، نیب کے ساتھ مکمل طور پر تعاون کررہے ہیں، لہٰذا نیب کو گرفتاری سے روکا جائے اور ضمانت قبل از گرفتاری منظور کی جائے۔بعد ازاں عدالت میں درخواست پر مختصر سماعت ہوئی جہاں شرجیل میمن پیش ہوئے اور 5 لاکھ روپے کے مچلکے کے عوض پیپلزپارٹی کے رہنما کی یکم جنوری تک عبوری ضمانت منظور کرلی گئی۔ساتھ ہی عدالت نے آئندہ سماعت پر نیب سے جواب بھی طلب کرلیا۔واضح رہے کہ اس کیس میں سابق وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے عبوری ضمانت حاصل کی ہوئی ہے جبکہ 4 ملزمان اور 2 کمپنیاں 29 کروڑ روپے کی پلی بارگین کرچکے ہیں۔مذکورہ کیس میں الزام ہے کہ روشن سندھ پروگرام کے تحت سولر لائٹ کی تنصیب کے ٹھیکے میں بے ضابطگیاں کی گئیں۔دوسری جانب سندھ ہائی کورٹ کے سکھر بینچ نے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کی رہائی کا حکم 16 جنوری تک معطل کردیا۔سکھر بینچ کے جج جسٹس نعمت اللہ اور جسٹس خادم حسین تنوپر پر مشتمل 2 رکنی عدالتی بینچ نے نیب کی جانب سے خورشید شاہ کی ضمانت پر رہائی سے متعلق احتساب عدالت کے حکم کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔دوران سماعت خورشید شاہ کی جانب سے ان کے وکیل مکیش کمار کارڑا کی سربراہی میں وکلا کا پینل اور نیب پراسیکوٹر پیش ہوئے۔سماعت کے دوران عدالت عالیہ نے خورشید شاہ کے پیش نہ ہونے سے متعلق استفسار کیا جس پر وکلا نے بتایا کہ ان کے موکل کو نوٹس نہیں ملا۔اس پر نیب پراسیکوٹر نے عدالت کو بتایا کہ خورشید شاہ کا باقاعدہ طور پر نوٹس موصول کروایا گیا تھا جس پر وکیل نے کہا کہ نوٹس جیل حکام کو دینا چاہیے تھا کیونکہ خورشید شاہ اس وقت ان کی تحویل میں ہیں۔خورشید شاہ کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے خورشید شاہ کی رہائی کے حکم کو آئندہ سماعت تک معطل کرنے کا حکم جاری کردیا اور درخواست پر سماعت 16 جنوری 2020 تک ملتوی کردی۔دوسری جانب نیب کی جانب سے خورشید شاہ کے خلاف ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت میں 24 دسمبر کو ہوگی۔نیب کی جانب سے خورشید شاہ کے خلاف دائر کیے گئے ریفرنس میں نامزد 18 میں سے 5 ملزمان نثار احمد، شعیب، زوہیب و دیگر نے اپنی ضمانت قبل از گرفتاری کے لیے درخواست سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ میں جمع کرائی ہے۔تاہم ان 5 ملزمان کی درخواست پر سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ میں سماعت نہیں ہوسکی۔