پرویز مشرف کی سزائے موت کا فیصلہ شریعت کے خلاف ہے،  پاکستان علماء کونسل

698

جنرل (ر) پرویز مشرف سنگین  غداری کیس میں خصوصی عدالت کے  فیصلے کو متعدد مذہبی اسکالرز نے غیر قانونی اور غیر اسلامی قرار دے دیا۔

پرویز مشرف کی سزا ئے موت کے حوالے سےخصوصی عدالت کےتفصیلی فیصلے کے بعد میڈیا کوانٹرویو دیتے ہوئے  پاکستان علماء کونسل (پی یو سی) کے چیئرمین علامہ طاہر اشرفی نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ شرعی قانون کے خلاف ہے۔

پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس وقار احمد سیٹھ نے جمعرات کو جاری کیے گئے تفصیلی فیصلے میں کہا تھا کہ ہم قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت دیتے ہیں کہ وہ مفرور  مجرم کو پکڑنے کے لئے اپنی  پوری کوشش کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کو سزا  دی جائے اور اگر ان کی لاش ملے تو اس کو گھسیٹ کر ڈی چوک، اسلام آباد میں لے جایا جائے گا اور تین دن تک پھانسی پر لٹکا دیا جائے گا۔

پی یو سی کے چیئرمین نے  سوال کیا کہ کیا جسٹس سیٹھ چاہیں گے کہ سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری اور حمید ڈوگر کو بھی اسی طرح پھانسی دی جائے؟۔ اشرفی صاحب کا مزید کہنا تھا کہ جسٹس سیٹھ کے الفاظ کا انتخاب نامناسب ہے اور ان  کا لہجہ ذاتی دشمنی اور ناراضگی ظاہر کرتا ہے اور یہ فیصلہ انتخابی انصاف کی مثال ہے۔

 مفتی نعیم نے بھی خصوصی عدالت کے حکم کو مسترد کرتے ہوئے اسے غیر اخلاقی اور غیر اسلامی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ جج نے اپنے پرانے حساب چکتے کئے ہیں۔

دارالافتا والقضا کے علامہ ڈاکٹر محمد حسین اکبر نے کہا کہ جنرل مشرف کی لاش کو گھسیٹنے کے لئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو جو ہدایات جاری کی گئیں وہ مرنے والوں کی توہین اور قرآن کریم کی تعلیمات کے منافی ہیں۔ انہوں نے قرآن مجید کی متعدد آیات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ شیعہ فقہ کے مطابق مذکورہ حکم غیر اسلامی ہے اور اگر جج نے قصداً یہ حکم جاری کیا ہے تو  یہ قابل مواخذہ ہے اور اس کے خلاف کارروائی کی جانی چاہئے۔

واضح رہے کہ فیصلے کے اس حصے کو انتہائی متنازعہ قرار دیا گیا ہے جس میں نعش  ملنے کی صورت میں اس کو گھسیٹ کر لانے اور اسلام آباد میں تین دن تک پھانسی پر لٹکانے کا حکم دیا ہے ۔ متعدد قانونی ماہرین ، صحافی اور دفاعی تجزیہ کار اسےمضحکہ خیز اور وحشیانہ قرار دیتے ہیں