کراچی (نمائندہ جسارت) عام لوگ اتحاد کے چیئرمین جسٹس (ر) وجیہ الدین نے کہا ہے کہ پرویز مشرف کو سزا عدلیہ پر شب خون مارنے پر دی گئی۔ 2007ء میں اپنے اقتدار کو مزید طول دینے کیلیے پرویز مشرف نے سارے ججوں کو فارغ کردیا تھا۔ فیصلے سے یہ بحث ختم ہوجاتی ہے کہ عدالتیں طالع آزماؤں کو سپورٹ کرتی آئی ہیں، بلکہ منتخب پارلیمان انہیں آئینی تحفظ فراہم کردیتی ہیںکہ افراد کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی آئین و قانون بالادست ہوتا ہے۔ جب تک یہ سوچ ملک میں نہیں پنپتی ہماری مشکلات جاری رہیں گی۔ جسٹس وجیہ نے ایک بیان میں کہا کہ پرویز مشرف کے خلاف جو کارروائی خصوصی عدالت نے کی ہے وہ اکتوبر 1999ء کی طالع آزمائی سے متعلق نہیں، کیونکہ منتخب حکومت کا تختہ الٹنے کا کام چاہے مشرف، ضیا الحق اور ایوب خان نے کیا ہو اسے کسی حد تک آئینی تحفظ دیا جا چکا ہے۔ ان طالع آزمائیوں کے خلاف یہ فیصلہ نہیں ہے۔ یہ فیصلہ جج صاحبان کو فارغ کرنے کے حوالے سے ہے۔ جس طرح سے پوری عدلیہ یعنی ملک کے ایک اہم ستون کو گرایا گیا، یہ فیصلہ اس کے بارے میں ہے۔ تین میں سے ایک جج جو کراچی کے نذر اکبر ہیں، نے فیصلے سے اتفاق تو کیا ہے لیکن انہوں نے کہا ہے کہ سزائے موت کے بجائے عمر قید ہونی چاہیے۔ اب یہ معاملہ سپریم کورٹ جائے گا۔ وہاں پرویز مشرف کیلیے مشکلات ہیں۔ خود آکر پیش ہونا پڑے گا۔ قوم کو حتمی فیصلے کا انتظار کرنا چاہیے۔
جسٹس وجیہہ